اسلام آباد ۔ وزارت مذہبی امور کے اجلاس میں جبری تبدیلی مذہب بارے انسانی حقوق کے مسودہ پر غور ہوا،انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں قائم قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا،وزارت مذہبی امور نے اہل تشیع، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث علماءو مکاتب سے بھی مشاورت کی جس پر تمام مکاتب فکر نے پاکستان میں جبری تبدیلی مذہب بارے امور کو مسترد کردیا ۔
ذرائع کے مطابق علما ءکرام کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ پاکستان میں کسی قسم کی کوئی جبری طور پر مذہب تبدیل نہیں کرایا جارہا،وزیر مذہبی امور اور چیئرمین نظریاتی کونسل نے مسلسل دو روز اجلاس کئے ،وزارت مذہبی امور اجلاس کی اندرونی روئداد کے مطابق جبری تبدیلی مذہب بارے بیرونی پراپیگنڈا پر کسی قسم کی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے ۔
انوار الحق کاکڑ کمیٹی کی رپورٹ کے کچھ حصوں کی بھی تحسین کی گئی،سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں ہونے والے واقعات مذہبی نہیں سماجی و معاشی ایشوز ہیںاور ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور نے جبری تبدیلی مذہب بارے مسودہ کے جائزہ کے موقع پر اقلیتی کمیشن کو مدعو نہ کیا۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق انسانی حقوق کے مسودہ پر ہم غور کرنا مقصود تھا جس میں مختلف مکاتب کو سننا تھا، چونکہ انسانی حقوق وزارت نے ہمیں سنا نہ ہمارا موقف لیا گیا اس لئے اس پر وزیراعظم سے رجوع کیا گیا،جبری تبدیلی مذہب کے معاملے پر ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے، وزارت مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ریسرچ ونگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے،کمیٹی مسودہ میں متنازعہ شقوں میں ترمیم کرکے مسودہ پیش کرے گی جسے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائیگا۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام