اسلام آباد ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے پاکستان میں انعقاد سے دنیا میں ہماری ساکھ بہتر ہوئی ہے، دنیا نے افغانستان کے حوالہ سے ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے، قانون کی حکمرانی اور میرٹ کی بالادستی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، ہم نے اپنے ملک میں قانون کی حکمرانی کو فروغ دینا ہے، اپنے آپ پر یقین سے ہم ایک بار پھر 1960ء کی دہائی کی طرح تیزی سے ترقی کے سفر پر گامزن ہوں گے، ہمارے تین سالہ دور میں پاکستان کی ساکھ بہتر اور عالمی رویے تبدیل ہوئے۔
اے پی پی کے مطابق منگل کو وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کا دورہ کیا اور پاکستان میں افغانستان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزراء خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے کم وقت میں کامیاب انعقاد پر وزارت خارجہ کے سٹاف کو مبارکباد پیش کی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ آنے کا مقصد آپ کو مبارکباد دینا تھا جس طرح آپ نے انتہائی مختصر نوٹس میں او آئی سی کے اجلاس کو کامیاب بنایا، پاکستان میں طویل عرصہ بعد کوئی ایسا ایونٹ ہوا، اگر کسی اور ملک میں یہ ایونٹ ہوتا تو میں اس کو اتنا نہ سراہتا، یہ مشق آئندہ او آئی سی کے اجلاس کیلئے اہم ثابت ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر ملک کی تاریخ میں نشیب و فراز آتے ہیں تاہم ہم اپنے ملک کو درپیش نشیب و فراز کا الزام کسی اور کو نہیں دے سکتے، ہم نے غیر ملکی امداد کیلئے اپنے ملک کی ساکھ کو دائو پر لگایا، اپنے عوام کے مفادات کے برخلاف پیسے کیلئے خارجہ پالیسی بنائی، دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی جس کا مطمع نظر بدقسمتی سے ڈالر تھا، جب ہم اصولوں سے ہٹ کر اس طرح کے فیصلے کریں گے، مادیت کی بنیاد پر فیصلے کریں گے تو اس سے وقتی فائدہ ہو گا لیکن پھر نقصانات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لئے گئے غلط فیصلوں سے ہم پستی کا شکار ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ تین سال میں دنیا کا پاکستان کے بارے میں رویہ مختلف رہا، پاکستان کی تاریخ میں جس قدر مالی خسارے کا سامنا ہماری حکومت کو کرنا پڑا شاید ہی کسی اور ملک میں اس کا سامنا ہوا ہو، اس کے بعد کورونا کا بحران آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جہاں آج پاکستان کھڑا ہے اس کی ساکھ بہتر ہے، مشکلات اب بھی ہیں تاہم ساکھ میں اب بہتری آئی ہے، او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کا کامیاب اجلاس اس کا عکاس ہے، پوری اسلامی دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہے، اس کانفرنس کی کامیابی میں وزارت خارجہ کا بڑاکردار ہے، اس کانفرنس میں جو قرارداد منظور کی گئی اس سے ہمارے مقاصد پورے ہوئے، او آئی سی اجلاس میں سامنے آنے والا مؤقف اب عالمگیر حیثیت اختیار کر چکا ہے، یورپی یونین اور اقوام متحدہ بھی اس مؤقف کی تائید کر رہے ہیں جبکہ کانگریس اراکین کی جانب سے لکھا جانے والا خط ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا یہ مؤقف ہے کہ طالبان کی حکومت کسی کو پسند ہو یا نہ ہو افغانستان کے چار کروڑ عوام کی زندگی متاثر ہو رہی ہے جس کا اب دنیا نے اعتراف کیا ہے، جس سطح کا انسانی بحران جنم لے رہا ہے اس سے نمٹنے کیلئے جلد امداد کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لئے افغانستان کا مسئلہ صرف یہ نہیں کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے بلکہ قیام پاکستان سے پہلے سے ہمارا قریبی تعلق ہے، یہاں ایک انسانی بحران ہے جو انسانوں کا پیدا کردہ ہے، یہاں بینک اکائونٹس منجمد ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب کوئی قوم پستی کا شکار ہوتی ہے تو اس کی خود داری متاثر ہوتی ہے، کامل یقین سے انسان کچھ بھی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی تربیت ایک ٹیم کی شکل میں ہوئی، ہم نے دنیا کی بڑی ٹیموں کے ساتھ مقابلہ کیا، جب کوئی ٹیم کامیاب ہوتی ہے تو اس میں اپنے آپ پر یقین کی قوت اس کا اثاثہ ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ہم سے کئی گنا بڑا ملک تھا لیکن ہمارے دور میں ہم نے اس کے خلاف 24 ون ڈے کھیلے جن میں سے 19 جیتے، یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کانفرنس کی کامیابی بھی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، اس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی بڑا کردار ہے کیونکہ ان سب کو اپنے آپ پر یقین تھا کہ ہم یہ کر سکتے ہیں، بطور قوم اپنے اوپر یقین سے ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارے دور میں پاکستان ورلڈ چیمپئن بنا، ہم نے شوکت خانم ہسپتال بنایا جو کہ ایک معجزہ تھا جبکہ اب دوسرا اور تیسرا ہسپتال بھی بن رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ زلزلہ کے بعد پوری دنیا نے ہماری مدد کی لیکن جب سیلاب آیا تو اس کے بعد دنیا بھر سے پاکستانیوں نے ایک دوسرے کی مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی پر انحصار کرنے سے اپنے آپ پر اعتماد کم ہو جاتا ہے، پاکستان 22 کروڑ ہونہار لوگوں کا ملک ہے جو کہ ایک بڑی طاقت ہیں، 90 لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر شعبہ میں انتہائی قابل اور معیاری لوگ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک کا نظام ٹھیک کرنا ہے، قانون کی حکمرانی اور میرٹ لے کر آنا ہے کیونکہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، اشرافیہ نے اس ملک کا نظام کنٹرول میں رکھا، دنیا میں غریب ممالک وسائل کے باوجود غریب ترین ہو رہے ہیں جبکہ نیوزی لینڈ اور سوئٹزرلینڈ وسائل نہ ہونے کے باوجود صرف قانون کی بالادستی سے خوشحال ترین ملک ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری جدوجہد اپنی آبادی کو اوپر اٹھانا ہے، طبقاتی نظام تعلیم نے اس ملک میں مختلف کلاسیں پیدا کیں، یہاں اشرافیہ کیلئے ہسپتال، قانون اور انصاف علیحدہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ملک راتوں رات ترقی نہیں کر سکتا، ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارہ پر قابو پا لیا تھا لیکن اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ سے ہمیں دوبارہ اس کا سامنا ہے، ڈالر کی کمی سے روپے پر دبائو پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پوری توقع ہے کہ پاکستان ایک بار پھر 1960ء کی دہائی میں جس رفتار سے ترقی کر رہا تھا اسی رفتار سے ترقی کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں اپنے سفیروں کو متحرک کریں گے تاکہ وہ بیرونی دنیا سے سرمایہ کاری پاکستان لائیں۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام