اسلام آباد ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ کابینہ جنگی بنیادوں پر غربت، مہنگائی، بیروزگاری اور مشکلات کے خلاف کام کرے گی، ہمارے سامنے بہت بڑے بڑے چیلنجز ہیں، معیشت تباہ حال، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، کارخانے بند پڑے ہیں، ڈوبتی نائو کو کنارے لگانا ہے، ہمیں متحد ہو کر چیلنجز سے نمٹنا اور مسائل کو حل کرنا ہے، سیاست وقت آنے پر کریں گے، سخت محنت سے ملک کے حالات بدلیں گے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، قوم کی پائی پائی بچانی ہے، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ جواب دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں کے وزراء کی بڑی قربانیاں اور جدوجہد ہے اور ایک آئینی اور قانونی طریقہ سے عدم اعتماد کی تحریک اور اعتماد کی تحریک کے بعد اس منصب پر فائز ہوئے ہیں۔ اتحادی جماعتوں کی قیادت کا بھی شکریہ جس نے اپنے وزراء کوذمہ داری سونپی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک وسیع البنیاد اتحاد ہے جس کی تعریف اور اس پر نکتہ چینی بھی کی جا رہی ہے، اس میں دو رائے نہیں کہ حکومت میں شامل ہر جماعت کی اپنی سوچ ہے لیکن یہ اتحاد اور کابینہ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر ملک کے 22 کروڑ عوام کی خدمت کیلئے کام کرے گی اور وزراء اپنے تجربے اور قابلیت کو پوری طرح بروئے کار لائیں گے، دن رات محنت کرکے کامیابی حاصل کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام آپ سے توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں، اس میں شک نہیں کہ خلوص اور نیک نیتی سے پانسہ پلٹ دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک جنگی کابینہ ہے، ہم نے غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف جنگ کرنی ہے اور یہ ان مشکلات کے خلاف جنگ ہے جن پر قابو پانے میں سابق حکومت بری طرح ناکام رہی ہے، امید ہے کہ مشاورت کا عمل مسلسل جاری رہے گا، کابینہ اور دیگر فورمز پر مل کر آگے بڑھیں گے، کابینہ کی تشکیل میں آٹھ دس دن لگ گئے ہیں، ہمارے اوپر تنقید بھی ہوئی ہے لیکن اب ایک تجربہ کار اور قابلیت رکھنے والے وزراء پر مشتمل کابینہ تشکیل پا چکی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں جن میں لوڈشیڈنگ کا چیلنج بھی ہے، کابینہ کو ایندھن، تیل اور گیس نہ ہونے کی وجوہات اور لوڈشیڈنگ پر بریفنگ دی جائے گی تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، پھر اس کے بعد اجتماعی دانش کو بروئے کار لا کر قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کئے جا سکیں گے کہ کس طرح آگے بڑھنا چاہئے اور کیا اقدامات کرنے چاہیئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب سمیت وفاق کی چاروں اکائیوں اور بالخصوص بلوچستان کے مسائل کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس کیا وسائل ہیں اور مشکلات پر کیسے قابو پانا ہے اور اس کیلئے ہمیں پورا زور لگانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک چیلنج بھی ہے اور موقع بھی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری مخلوط حکومت ہے لیکن اگر خلوص، درد دل اور عزم کے ساتھ کام کریں گے تو پہاڑ جیسی مشکلات اور دریا نما مسائل بھی ختم ہو جائیں گے، ہمارے اندر حالات کو بدلنے اور بہتر پاکستان کیلئے جذبہ ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اب آپ پر منحصر ہے کہ کس طرح باہمی مشاورت اور یگانگت کے ساتھ معاملات کو حل کرنا ہے، یہ ملک کی پہلی کابینہ ہے جو جھرلو کی پیداوار حکومت کو آئینی اور قانونی طریقہ سے ہٹا کر وجود میں آئی ہے، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، اس ڈوبتی نائو کو ہمیں کنارے لگانا ہے، ہر طرف مسائل ہیں، وسائل خود تلاش کرنے ہیں جو بہت محدود ہیں، معیشت تباہ حال ہے، ملک کو مفلوک الحالی سے بچانا ہے، درجنوں کارخانے بجلی اور ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، یہ وہ مسائل ہیں جنہیں ہمیں مل کر حل کرنا ہے، جب وقت آئے گا تو سیاست بھی کریں گے، الیکشن میں تمام جماعتیں اپنے منشور، سوچ اور پروگرام کے مطابق عوام کے پاس جائیں گی، آج ہمیں اکٹھے ہو کر یکجان ہو کر چیلنجز سے نمٹنا ہے، اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینا پڑیں وہ کم ہوں گی اور آپس میں اتحاد و اتفاق قائم رکھنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ جواب دینا ہوگا، حقائق توڑ مروڑ کے اور غلط بیانی کرکے نہیں، سچائی جھوٹ کو زمین بوس کر دے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ محنت کرکے قوم کی پائی پائی بچانی ہے، پچھلے ساڑھے تین پونے چار سال میں کرپشن عروج پر تھی، اسے ختم کرنا ہے، قوم کا بچہ بچہ قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، اس دردناک صورتحال کو سامنے رکھ کر ہم نے کام کرنا ہے، دنیا کے حالات ہمارے سامنے ہیں، جرمنی کو دوسری جنگ عظیم میں بہت نقصان ہوا، اسی طرح جاپان پر ایٹم بم گرائے جانے سے جو حالات ہوئے وہ بھی ہمارے سامنے ہیں لیکن پھر ان دونوں ممالک کے عوام نے محنت کی اور اپنے اپنے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا، ترقی اور خوشحالی کی مقناطیسی طاقت سے وہ پھر اوج ثریا تک پہنچ گئے اور ترقی یافتہ ترین اقوام کی صف میں شامل ہو گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قرآن پاک اور نبی کریمۖؐ کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، قائداعظم کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے کہ انہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ سابق حکومت کے دور میں بیوروکریسی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ سب جانتے ہیں، سرکاری افسران کو وعدہ معاف گواہ بنانے کیلئے خوفزدہ کیا گیا، پونے چار سالوں میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی فسطائیت، سنگدلی، ظلم اور بدترین انتقامی کارروائیوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، سول سروس، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ڈاکٹر، انجینئر سب کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ہم نے ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے اور وفاقی کابینہ کے ارکان کے یقین محکم، مستقل مزاجی، حوصلہ افزائی اور شاباش سے انہیں حوصلہ ملے گا اور اس سے پاکستان کے عوام کے حالات بدلیں گے لیکن یہ کام جادو کی چھڑی سے نہیں ہوگا، اس کیلئے سخت محنت سے کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مٹی میں مٹی ہونا پڑے گا، عوام کی خدمت میں جت جائیں، دنیا کی کوئی طاقت پہاڑ، سمندر آپ کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحاد، اتفاق اور مشاورت سے بڑے بڑے مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔ کابینہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے میری راہنمائی کرنی ہے، یہ کرسی آپ کی ہے، اپنی اجتماعی دانش، جدوجہد اور کاوشوں سے اس پر بٹھایا ہے، میں آپ کی امانت کا امین ہوں، مجھے مشورے دینے ہیں چاہے وہ تلخ بھی ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم اور ان کے ساتھیوں نے خون کے دریا عبور کرکے اور لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر پاکستان قائم کیا ہے، آج پاکستان کے جو حالات ہیں اس سے قائداعظم کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی کہ کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کیلئے ہم نے قربانیاں دی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بھاشا ڈیم کا دورہ کیا ہے، اگر پہلے ڈیم بن جاتے تو آج ہمیں تھرمل پاور کی ضرورت نہ ہوتی، سستی بجلی ملتی اور سیلابوں سے نجات حاصل ہوتی لیکن یہ معاملہ تکلیف اور پریشانی کو سمجھنے کا ہے اور اپنے ذہنوں کو جھنجھوڑنے کا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، محنت، محنت اور محنت ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے، اٹھیں اور مایوس نہ ہوں، مایوسی کو محنت میں بدل دیں، اللہ تعالیٰ کرم کرے گا اور 75 سال کی مشکلات خوشیوں میں بدل جائیں گی، مشکلات ضرور ہیں لیکن ناممکن کچھ نہیں ہوتا۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام