صفحہ اول / شہر شہر / ملک بھر میں ترقی کا یکساں سفر شروع ہو چکا ہے ،فرخ حبیب

ملک بھر میں ترقی کا یکساں سفر شروع ہو چکا ہے ،فرخ حبیب

جھنگ . وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت بے گھر اور کم وسائل کے حامل لوگوں کو نیا پاکستان ہاوسنگ پراجیکٹ کے تحت 3 سے 10 مرلہ تک گھروں کی تعمیرکیلئے انتہائی آسان شرائط پر قرضے فراہم کررہی ہے اور اس ضمن میں اب تک260 ارب روپے کے قرضوں کے حصول کیلئے درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جن میں سے130 ارب روپے کے قرضوں کی منظوری اور 40 ارب روپے کی رقم جاری بھی کردی گئی ہے جبکہ کامیاب جوان پروگرام کو بھی اس ہاوسنگ پراجیکٹ سے لنک کردیا گیا ہے تاکہ جو لوگ کرایہ کے گھروں میں رہتے ہیں وہ 3 سے 7 سالہ مدت کیلئے قرض حاصل کرکے اپنا گھر تعمیر کرلیں تاکہ گھر کی چھت بھی ان کی ہو اور زمین بھی اور وہ جتنا ماہانہ کرایہ دیتے ہیں اتنی ہی رقم کی اقساط جمع کر واکر ذاتی گھر کے مالک بن جائیں.

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ملکی تاریخ میں پہلی بار ہاوسنگ مارٹگیج کا نظام اپنایا اور تمام بینکوں کو قانونی طور پر اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے حضرات کو زیادہ سے زیادہ ہاوسنگ لون جاری کریں۔وہ اتوار کو پریس کلب جھنگ میں منعقدہ پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹس جھنگ کے نو منتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جھنگ حسن اسد علوی،پی ٹی آئی، انجمن تاجران، جھنگ چیمبر آف کامرس، جھنگ چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے عہدیداران، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور مختلف مکاتب فکر کے اہم افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان میں ساٹھ ستر سال میں کوئی کلچر ہی نہیں بن سکا حالانکہ اس کے برعکس پوری دنیا میں یہ سسٹم رائج ہے کہ لوگ وہاں کی حکومتوں کی پالیسی کے تحت بینکوں اور متعلقہ مالی اداروں سے لوننگ سکیم کے تحت پیسے لیکر گھر بناتے اور پھر آہستہ آہستہ ان کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے عوام کو سنہرے خواب دکھائے اور روٹی، کپڑا و مکان کے نعرے تو لگائے مگر عملی طور پر اس ضمن میں کچھ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب ہم نے نہ صرف فرسودہ کلچر تبدیل بلکہ سسٹم کو مزید فاسٹ ٹریک کیا ہے تاکہ لوگوں کو فوری طور پر فنانسنگ کی سہولت میسر آسکے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت نے کے پی کے میں اخوت اور دیگر مائیکرو فنانس کے اداروں سے مل کر کامیاب جوان پروگرام کے تحت 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرض حسنہ کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اب پنجاب میں بھی اس کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ جن نوجوانوں کے پاس آئیڈیاز، فن، ٹیلنٹ اور تخلیقی صلاحیتوں سمیت کچھ انوکھا و نیا کرنے کا جذبہ موجود مگر مالی وسائل نہیں وہ اس سکیم سے استفادہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے چھوٹے موٹے کاروبار شروع بلکہ نوکریوں کی تلاش میں دھکے کھانے کی بجائے نوکریاں دینے والے بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ان سکیموں میں اپلائی کرکے ان سے فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنیوالے دلیل کے ساتھ تنقید کریں اور اپنی مثبت آرا بھی پیش کریں تاکہ قابل عمل ہونے پر ان سے بھی استفادہ کیا جاسکے۔وزیر مملکت اطلاعات نے کہا کہ اس سلسلہ میں چھوٹے چھوٹے مائیکرو فنانس اداروں کے ذریعے 27 لاکھ روپے تک قرض حاصل کیا جاسکتا ہے اور ہم نیچے کی سطح تک جا رہے ہیں جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ بے وسائل لوگوں کو حکومتی اقدامات سے مستفید کر نا ہے جبکہ ان براہ راست پروگرامز سے عوام بھی براہ راست ہی استفادہ کر سکیں گے۔

انہوں نے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کو وزیراعظم عمران خان کا شاندار کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 70 سال سے کسی حکومت کو اس کا خیال نہیں آیا لیکن اب عمران خان نے بلاامتیاز ہر شخص کی جیب میں 10 لاکھ ڈال کر نہ صرف اسے لکھ پتی بنادیا ہے بلکہ اب ہر گھرانہ اس رقم سے جھنگ سمیت ملک بھر میں کہیں بھی اپنی پسند کے ہسپتال میں پسند کے ڈاکٹرزسے ہارٹ کے بائی پاس، سٹنٹ ڈلوانے، گردوں کی پیوند کاری، ڈائیلیسز، ڈیلیوری، تھیلاسیمیا اور دیگر امراض کا اعلان کردہ سرکاری و پرائیویٹ اعلیٰ سے اعلیٰ ہسپتال میں علاج کرواسکتا ہے نیز اب ہر شخص کا شناختی کارڈ ہی اس کا ہیلتھ کارڈ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے اس جانب کبھی توجہ نہیں دی کیونکہ ان کے پیٹ میں درد ہوتا یا کھانسی آتی تو وہ بھاگ کر لندن، امریکہ، دوبئی چلے جا تے اور یہ امر بھی انتہائی شرمناک ہے کہ وہ تیس سال تک باریاں بدل بدل کر حکومت کرتے رہے لیکن انہوں نے ملک میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا اپنا علاج ہوسکتا ہو مگر اس کے برعکس چونکہ عمران خان نے اپنی والدہ کو کینسر سے مرتے دیکھا اسلئے انہوں نے لاہور، کراچی اور پشاور میں ایک نہیں تین کینسر ہسپتال بنادیئے تاکہ ہر شخص کو علاج کی مفت سہولت میسر آسکے اور انہیں اپنے زیور، مکان اور اثاثے نہ بیچنے پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک یونیورسل ہیلتھ انشورنس کوریج ہے جس سے ہر جگہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ پنجاب کی تمام12 کروڑ آبادی کے ہر گھرانے کو 31 مارچ تک ہیلتھ کارڈ مل جائے گا جبکہ اب تک 20 لاکھ لوگ 46 ارب روپے سے اپنی مختلف بیماریوں کا علاج کرواچکے ہیں۔وزیر مملکت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ ہم ہیلتھ سیکٹرمیں ایسی تاریخ ساز ریفارمز لارہے ہیں کہ جن سے جس طرح ریسکیو 1122 کو ختم نہیں کیا جاسکتا اسی طرح آنے والی کوئی بھی حکومت اسے ختم نہیں کرسکے گی کیونکہ یہ خالصتاً عوامی فلاح کا پروگرام اور یہ عوام کے ٹیکسوں کا ہی پیسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب جگہ جگہ نئے نئے ہسپتال بنیں گے اور ان میں جدید مشینری بھی آئے گی۔فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت ملک کے60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل یوتھ کو رسمی تعلیم کی بجائے سکل فار آل کے تحت ہائی ٹیک سرٹیفکیشن کی طرف لیکر جارہی ہے تاکہ وہ ویب میکنگ، گرافک ڈیزائننگ سمیت ایسے ہی دیگر ہنر سیکھیں جن کیلئے حکومت ان کی بھرپور معاونت کرے گی اور اس ضمن میں 10 ارب روپے سے سکالر شپس کی فراہمی بھی کی جارہی ہے اور اب تک ایک لاکھ سکالر شپ جاری کئے جاچکے ہیں اور مزید ایک لاکھ سکالر شپ بھی جلد فراہم کردیئے جا ئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل آبادی میں سے بڑی تعداد میں نوجوان ایم اے، ایم ایس سی، ایم فل اور گریجوایشن کرکے نائب قاصد کی نوکری کیلئے اپلائی کرتے پھرتے ہیں تاکہ وہ اپنا اور گھر والوں کا پیٹ پال سکیں لیکن اب انہیں نوکری لینے کی بجائے نوکری دینے والا بنانے کیلئے کوششیں شروع کردی گئی ہیں جس سے انہیں استفادہ کرنا چاہیے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا اس وقت آئی ٹی کی برآمدات 80 لاکھ ڈالر تھیں جو اب3 ارب ڈالر کے قریب ہوچکی ہیں اور ان میں بتدریج مزید اضافہ بھی کیا جا ئے گا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ دنیا گلوبل ویلیج اور ورچوئل ورلڈ میں تبدیل ہوچکی ہے اسلئے ہمیں بھی وقت کے ساتھ چلنا اور سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو گزشتہ سالوں میں کووڈ، انٹرنیشنل مہنگائی، بھارت سے ٹینشن اور پوری دنیا میں لاک ڈاو¿ن جیسے مسائل کا سامنا رہا لیکن ہم نے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اپنائی اور کاروبار جاری رکھا جس سے انڈسٹریلائزیشن ہوئی اور اب 12 ارب ڈالر کی نئی مشینری امپورٹ ہورہی ہے اسی طرح ہماری برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں۔

وزیر مملکت اطلاعات نے کہا کہ سال2013 میں بنگلہ دیش اور پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ برابر برابر 24 ارب ڈالر تھی مگر یانچ سال بعد 2018 میں بنگلہ دیش کی ایکسپورٹ بڑھ کر 47 ارب لیکن ہماری کم ہوکر 22 ارب ڈالر رہ گئی جس میں ہم نے آکر اضافہ کیا اور اس وقت ہماری ٹوٹل ٹیکسٹائل،گڈز و سروسز ایکسپورٹ 38 سے39 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انڈسٹری کو بجلی وگیس پر رعایت دی اور ان کے کئی کئی سالوں کے رکے ہوئے ریفنڈز کلیم ادا کئے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ایکسپورٹ بڑھے گی تو ڈالر کا پریشر کم ہوگا اسی لئے ہم سسٹین ایبل گروتھ پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 22 کروڑ ایکڑ زمین میں سے صرف5 کروڑ ایکڑ اراضی قابل کاشت ہے لیکن ماضی کے حکمرانوں نے یہ جاننے کے باوجود کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اس طرف توجہ نہیں دی لیکن ہم وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پیکیج کے تحت اس سیکٹر پر  ارب روپیہ خرچ کررہے ہیں اسی طرح ہم نے گندم، کماد، کپاس وغیرہ کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کیا جس سے کاشتکاروں کو گزشتہ سال 1100 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 1967 کے بعد ملک میں کوئی نیا ڈیم نہیں بنایا گیا جس سے زیادہ تر بجلی فرنس آئل سے بنتی اور ماضی کے حکمرانوں نے ایسے ایسے عجیب و غریب مہنگی بجلی کے معاہدے کئے کہ ہم بجلی لیں نہ لیں ہمیں اس کی ادائیگی کرنی ہے یہی نہیں بلکہ ذاتی مالی مفادات کیلئے ضرورت سے زیادہ مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے تو کرلئے گئے مگر ٹرانسمشن سسٹم کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا لیکن ہم 10 نئے ڈیم بنارہے ہیں جن سے 10 ہزار میگا واٹ سستی بجلی پیدا ہوگی اور 4500 میگا واٹ کا پہلا دیا مر بھاشا ڈیم سال 2025 میں جبکہ اس کے بعد 4600 میگا واٹ کا داسو اور مہمند، سندھ بیراج ڈیم و کے فور کے منصوبے مکمل ہوں گے اس طرح ہائیڈل بجلی کی پیداوار 9500 سے بڑھ کر 20 ہزار میگا واٹ ہوجائے گی۔

فرخ حبیب نے کہا کہ70 سالوں میں ہمیں برباد ادارے، تباہ معیشت، مقروض اکانومی ورثے میں ملی حتیٰ کہ ہم نے ملی حتیٰ کہ ہم نے سال2023 تک مہنگی بجلی کی مد میں مزید 1300 ارب روپے دینے ہیں اور یہ وہ پھندہ ہے جو سابق حکمران ہمارے گلے میں ڈال کر گئے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رواں سال 740 ارب کا ڈویلپمنٹ بجٹ دیا جسے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ سسٹم کے تحت تقسیم کیا جارہا ہے تاکہ تمام علاقے یکساں ترقی کریں، 27 ہزار سکولوں کے کمرے تعمیر کئے جارہے ہیں، 18 نئی یونیورسٹیاں اور 8 نئے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال بن رہے ہیں اس طرح ملک بھر میں ترقی کا یکساں سفر شروع ہوچکا ہے۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ جنہوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا، جنہوں نے ایک دوسرے کو گھسیٹنا، پیٹ پھاڑ کر لوٹا گیا قومی خزانہ واپس نکلوانا تھا،چوکوں میں الٹا لٹکانا تھا وہ اب تیتر بٹیروں کے ناشتے کر رہے ہیں مگر کل یہی ایک دوسرے کو سلیکٹڈ کہیں گے اور ان کے جمع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو علم ہے کہ عمران ان کو چھوڑنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ملک میں یوریا کھاد کی طلب بڑھ رہی ہے اسلئے ہم اس جانب خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور 11000 والی یوریا کی بوری کاشتکار کو 1800 روپے میں دی جارہی ہے جبکہ 19000 ٹن یوریا کا جہاز چند روز میں لگ جائے گااور ملکی یوریا کی پیداوار بھی جلد 3 لاکھ70 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ 50 ہزار ٹن ہو جا ئے گی۔انہوں نے صحافیوں کیلئے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ذاتی گھروں کی تعمیر کیلئے کامیاب جوان اورنیا پاکستان ہاوسنگ فنانس سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہیے جس کیلئے ہم پریس کلب سے مل کر بینکوں کے ساتھ ایک ایم او یو بھی سائن کروائیں گے۔

جھنگ میں صحافی کالونی کی تعمیرکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اس سلسلہ میں پالیسی بنارہی ہے اور وفاقی حکومت بھی اس ضمن میں بھرپور تعاون کرے گی تاہم اس وقت تک صحافی دیگر حکومتی سکیموں سے فائدہ اٹھا کر اپنا گھر بناسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ جھنگ کے صحافیوں کے مشکور ہیں جنہوں نے انہیں تاریخی شہر جھنگ کے تاریخی پریس کلب آنے کی دعوت دی۔انہوں نے کہا کہ اگر جھنگ پریس کلب جگہ فراہم کرے تو وزارت اطلاعات و نشریات انہیں لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد کی طرح ڈیجیٹل سٹوڈیو بناکردے گی جس میں پراپر سٹوڈیو،لائیٹنگ، درکار آلات سمیت تمام جدید ترین اور سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات دستیاب ہوں گی۔

پریس کلب جھنگ کیلئے سالانہ گرانٹ کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں فائل منگواکر چیک اور ان کو بھرپور معاونت فراہم کریں گے۔فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت جرنلسٹ اینڈ میڈیا پروٹیکشن بل کے بعد آزاد کمیشن بنانے جارہی ہے جس میں سینئر صحافی شامل ہوں گے اور اب کسی صحافی کو بیک جنبش قلم ملازمت سے فارغ اور ان کا استحصال نہیں کیا جاسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے لہٰذا حکومت میڈیا کی فلاح اور آزادی صحافت کیلئے تمام اقدامات ممکن بنائے گی جبکہ صحافیوں کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کو بھی یقینی بنایا جا ئے گا۔قبل ازیں پریس کلب جھنگ کے نو منتخب صدر لیاقت علی انجم اور سیکرٹری خرم سعید نے اپنے خطابات میں پریس کلب جھنگ کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی جس پر وزیر مملکت نے انہیں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے