صفحہ اول / پاکستان / پیکا آرڈیننس جاری،فیک نیوزپر5 سال سزا ہوگی،فروغ نسیم

پیکا آرڈیننس جاری،فیک نیوزپر5 سال سزا ہوگی،فروغ نسیم

کراچی . وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے معاشرے سے فیک نیوز کے خاتمے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں ، یہ قانون فیک نیوز کا قلع قمع کرنے کے لیے بہت ضروری ہے ، میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو بالکل کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے، جدید دور میں میڈیا کی بہت اہمیت ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، پیکا آرڈیننس میڈیا پر قدغن سے متعلق نہیں ہے.

پاکستان سے متعلق جھوٹی خبروں میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے، یہ قانون ان لوگوں کے لیے جو پبلک آفس ہولڈر یا سلیبرٹی ہیں ، پیپلز پارٹی نے اگر اس قانون کو مسترد کر دیا ہے تو کیا وہ فیک نیوز چاہتے ہیں ، فیک نیوز کا 6 مہینے میں ٹرائل ہوگا اور 2 سال کی جگہ 5 سال سزا ہو گی، جھوٹی خبر ناقابل ضمانت جرم ہو گا ،6 مہینے میں ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو ہائیکورٹ متعلقہ جج سے پوچھے گا، جج ہائیکورٹ کو مطمئن نہ کر سکا تو اس کے خلاف بھی ایکشن ہو گا۔

اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ دو آرڈیننس جاری ہو گئے ہیں، پہلا پیکا اور الیکشن ایکٹ کا آرڈیننس آ گیا ہے جبکہ دوسرا الیکشن ایکٹ والا آرڈیننس بابر اعوان نے بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیکا سے متعلق آرڈیننس کی ڈرافٹنگ میں نے کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے، فیک نیوز پھیلانے والا پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہے، فیک نیوز پر تین سال کی جگہ پانچ سال کی سزا ہو سکتی ہے، چھ ماہ کے اندر ان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کیا جائے گا، فیک نیوز دینے والا ناقابل ضمانت ہو گا، اس حوالے سے اس پر پولیس کارروائی کر سکے گی. تاہم فیک نیوز کا خاتمہ ضروری ہے، آج کا دور جدید ہے جس میں میڈیا کی بہت اہمیت ہے۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ جھوٹی خبریں معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہیں، معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے تو کیا بنے گا، میڈیا آاد ہے جو تنقید کرنا چاہتے ہیں کریں مگر فیک نیوز نہ ہو، کچھ لوگ صحافی بنے ہوئے ہیں جبکہ اصل میں وہ صحافی نہیں ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں لوگوں کے درمیان انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، فیک نیوز کا خاتمہ کرنے کےلئے یہ بہت ضروری ہے.

فیک نیوز کے معاملے پر چھ ماہ کے اندر اندر ٹرائل ہو گا، کسی کو اس حوالے سے استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ یہ سب کےلئے ہو گا، چھ ماہ میں ٹرائل نہ ہو تو ہائیکورٹ پوچھے گا کہ ٹرائل کیوں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد جب تک سچ پر نہیں ہو گی تو کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو گا، آپ میڈیا میں تنقید کریں ضرورکریں مگر فیک نیوز نہ دیں، فیک نیوز والوں کا ایجنڈا ذاتی ہوتا ہے یا باہر کے اشارے پر کیا جاتا ہے، پاکستان کے وہ دشمن ہی ہو سکتے ہیں جو فیک نیوز پھیلاتے ہیں، پاکستان سے متعلق جھوٹی خبروں میں بھارت کا بہت بڑا ہاتھ ہے، ملک میں جھوٹی خبر دینا قابل سزا ہے، کسی بھی امیدوار کی انتخابی مہم چلانا قانونی حق ہے، فیک نیوز آرڈیننس قانون کے مطابق ہے.

الیکشن ایکٹ کے تحت ہر کسی کو انتخابی مہم چلانے کا حق حاصل ہو گا، ججوں اور وزیراعظم کی ذاتی زندگی کے بارے میں فیک نیوز پھیلائی گئی جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد کے خلاف کتنی گندی زبان استعمال کی گئی، دنیا بھر میں جھوٹی خبر کے خلاف کارروائی ہوتی ہے، آواز اچھی بری یا پسند نہ پسند پر فیک نیوز کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، خاتون اول اور عمران خان کے حوالے سے غلط معلومات پھیلائی گئی۔

وفاقی وزیر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پرا نے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے، آپ کا قانونی حق ہو گا فیک نیوز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکیں، پیپلز پارٹی نے قوانین کو مسترد کر دیا تو وہ چاہتی ہے کہ فیک نیوز ہو، کیا پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ فیک نیوز ہو، جھوٹے مقدمات میں عدالت سزا دے سکتی ہے، ٹرائل کورٹ چھ ماہ میں اس کا حل نہیں نکالتی تو جج کو خط لکھیں گے، خاتون اول سے متعلق غلط خبریں چلانا کیا درست ہے.

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی قانون کے خلاف ہے تو پھر وہ جعلی خبروں کی حمایتی ہے، حکومت کے چل چلاﺅ کا وقت ہے اور اگر کسی کے پاس اکثریت ہے تو عدم اعتماد لے آئے، ایم کیو ایم پاکستان کسی وزارت سے مقابلے میں نہیں ہے، کراچی اور سندھ کا لاءاینڈ آرڈر حکومت سندھ نے دیکھنا ہے سندھ حکومت کو ہر طرح سے ایکشن لینا چاہیے، جعلی خبر اور تنقید میں زمین آسمان کا فرق ہے.

جب تک بلدیاتی نظام فعا ل نہیں ہو گا اسٹریٹ کرائم کم نہیں ہوں گے، آپ اپوزیشن کے ورغلانے میں نہ آئیں کہ آرڈیننس بنانا غیر جمہوری ہے، اگر آرڈیننس بنانا غلط تھا تو اٹھارہویں ترمیم کے دوران ڈیلیٹ کر دیتے،جبکہ 1973میں ذوالفقار علی بھٹو کے آئین میں بھی آرڈیننس کو ڈیلیٹ کر دیتے، غیر جمہوری وہ چیز ہوتی ہے جو آئین اور قانون میں نہیں ہوتی۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے