جھنگ ۔ دیوان آف جوناگڑھ مسلم انسٹیٹیوٹ اور یونیورسٹی آف جھنگ کے زیر اہتمام چناب کالج جھنگ میں برصغیر کے نامور صوفی بزرگ حضرت سلطان باہوؒکے افکار و نظریات پر منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے دیوان آف جوناگڑھ و چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی کہتے ہیں کہ سلطان باہوؒ نے قرآن اور سنت کی روشنی میں معاشرے کی فلاح کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ سلطان با ہو ؒ کی خانقاہ دنیائے اسلام میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے جہاں سے علمی ادبی اور روحانی ہر طرح کی تعلیمات میسر آتی ہیں جو علم وادب کے امتزاج سے نوجوان نسل کو کردار سازی کی طرف لے جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں برداشت اور صبر و تحمل کو فروغ دینے اور لوگوں کو متحد کرنے کے لیے سلطان باہوؒ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہو گا۔ ہمارے خطے میں صدیوں تک بین المذاہب ہم آہنگی اور کثیر الثقافتی معاشرے میں امن کا قیام صوفیا ءکی تعلیمات کی بدولت ممکن ہوا۔ فی زمانہ ہمارے معاشرے میں اخلاقی پستی کے سدباب کے لیے ہماری نوجوان نسل کو بزرگوں کی تعلیمات کو اپنانا ہو گا۔
کانفرنس میں شریک مقررین میں دیوان آف جوناگڑھ و چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی کے علاوہ وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان، ڈپٹی کمشنر جھنگ شاہد عباس جویا، وائس چانسلر جھنگ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر،امریکہ سےڈاکٹر زیڈ اے اعوان،برطانیہ سے ایم اے خان اور پرنسپل چناب کالج مہدی شاہ شامل تھے۔آذر بائیجان سے ڈاکٹر عزیزالیوا نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ حضرت سلطان باہوؒ اور دیگر صوفیائے کرام کا فلسفہ کسی بھی دوسرے فلسفوں سے کم نہیں ۔ سلطان باہو ؒ نے کم الفاظ میں انتہائی گہری باتیں کی ہیں ۔ سلطان باہو ؒ کے فلسفہ مرنے سے پہلے مر جانے اور دیگر نظریات پہ مغرب کی یونیورسٹیوں میں بھی تحقیق ہورہی ہے ۔
یہ قابل افسوس ہے کہ ذہین طلبہ سا ئنس اور دیگر علوم کے حصول کی طرف تو راغب ہیں لیکن اپنی ثقافت کے مطالعے سے دور ہیں ۔ ہمارے خطے کی ثقافت ، روایات اور اخلاقیات ممتا ز حیثیت رکھتی ہے۔ جن کو اپنانے سے ہی ہماری نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت ہو سکتی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امن، برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے ہمیں صوفیا کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انکی تعلیمات کو عام لوگوں تک پہنچانا ہو گا۔ سلطان باہوؒ سمیت دوسرے صوفیاء نے انسانیت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
سلطان باہوؒ نے 140 سے زائد کتابیں تصنیف کی جن میں بنیادی تعلیمات روحانیت کی ہیں۔ انسان دنیا میں رہ کر دنیا کی تعلیم حاصل کرتا ہے اسی طرح روح کی تعلیمات بھی بہت ضروری ہیں جس سے انسانیت کی تکمیل ہوتی ہے اور معاشرہ میں محبت اور امن فروغ پاتا ہے۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ صوفیاءکی تعلیمات معاشرے کے لئے ناگزیر ہیں کیونکہ یہ اعلی تجربے کا نچوڑ ہیں انہوں نے اپنی زندگی انسانیت کے لیے وقف کر دی تھی۔ آج سلطان باہوؒ جیسے بزرگوں کی تعلیمات پر عمل کر کے معاشرے میں موجود مسائل کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے معاشرے کی خواتین کی روحانی تربیت سے پورے معاشرے میں بہتری آ سکتی ہے۔
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اپنے بچوں کو سلطان باہوؒ کی تعلیمات کا درس دینا چاہیے۔ ہمارے سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں صوفیا ءکی تعلیمات پڑھائی جائیں تا کہ ہماری نوجوان نسل کو انکے بارے میں آگاہی ہو اور وہ انکی تعلیمات سے امن و محبت کا سبق سیکھ سکیں۔کانفرنس کے اختتام پر میوزیکل سیشن کا انعقاد ہوا جس میں سلطان باھو رح کا عارفانہ کلام پیش کیا گیا۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام