صفحہ اول / پاکستان / ریاست کی رٹ قائم کئے بغیرشدت پسندی سےچھٹکاراممکن نہیں،چوہدری فواد

ریاست کی رٹ قائم کئے بغیرشدت پسندی سےچھٹکاراممکن نہیں،چوہدری فواد

اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ قائم کئے بغیر انتہاءپسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں، نکتہ نظر پیش کرنا ہر ایک کا حق ہے تاہم اسے زبردستی مسلط کرنا درست نہیں، ہم نے شدت پسندی سے دنیا کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے، شدت پسندی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمیں ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں، ہماری فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ہم ایٹمی طاقت ہیں، ہندوستان ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبیﷺ کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہے؟۔

اے پی پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کا کنٹرول ختم ہو تو جتھے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان صوفیوں کی سرزمین اور درگاہوں کا مسکن تھا، یہاں ایک دوسرے کو مان کر چلنے والے لوگ تھے، تین سو سال پہلے کا پنجاب اور خیبر پختونخوا دیکھیں تو یہاں مذہبی شدت پسندی کبھی تھی ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی وجوہات کی بناءپر یہاں ایسا عنصر تشکیل پایا جس کے نتیجے میں پاکستان اس بڑے خطرے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سکولوں اور کالجوں میں ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے جنہوں نے انتہاءپسندی کو فروغ دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے، جو شخص سیرت النبیﷺ کو سمجھتا ہے وہ کس طرح شدت پسند ہو سکتا ہے؟ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نرم رویوں کے لئے ماحول کی ضرورت ہے، اگر ہم ماحول نہیں دے سکتے، عام آدمی کی زندگی کا تحفظ نہیں کر سکتے، کوئی دوسرا نکتہ نظر نہیں آ سکتا تو سافٹ چینج کیسے ممکن ہے؟

انہوں نے کہا کہ مولانا حسن جان کو یہ فتویٰ دینے پر شہید کر دیا گیا کہ خودکش حملے اسلام میں جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی تبلیغ توازن پر مبنی ہے، اسلامی تعلیمات کی تشریح کرنے والے فیصلہ کرتے ہیں کہ کس فلسفے کی کیا تعبیر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے مقامی لاءانفورسمنٹ نظام قائم کیا تھا، ہم نے وہ نظام تو ختم کر دیا لیکن اس کا متبادل نظام نہیں لا سکے، اس نظام کے تین بڑے ستون چوکیدار، نمبردار اور تھانیدار تھے، نمبردار کا انسٹیٹیوشن ختم ہونے سے چوکیدار کا نظام ختم ہو گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ دیکھی جائے تو مذاکرات وزیراعظم یا وزیر داخلہ نہیں بلکہ تھانیدار کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو ریاست قانون کی عمل داری نہ کروا سکے، اس کی بقاءپر بہت جلد سوالات اٹھتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نکتہ نظر کا فیصلہ سوسائٹی نے کرنا ہے۔ جب تک ہم قانون کی عمل داری کو یقینی نہیں بنائیں گے اور ریاست کی رٹ نہیں قائم کریں گے، شدت پسندی کے لئے کوئی نرم رویہ نہیں آ سکتا۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے