تحریر۔۔ناظم الدین
ڈائریکٹرتعلقات عامہ پنجاب لاہور
وزیر اعلی آفس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس کی صدارت وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے کی – اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے 70 سے زائد جید و معتبر علماء کرام و مشائخ عظام اور نمائندہ علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی-اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے اجلاس کے بعدمشترکہ اعلامیہ کا متفقہ طور پر اعلان کیا گیا – اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علمائے کرام اور دینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علمائے کرام، مذہبی و دینی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن و امان کیلئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب و منبر دفاع وطن اور قومی و ملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ ہم ضرورت پڑنے پر پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد اور متفق کھڑے ہوں گے۔
اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء، خطباء اور ذاکرین اپنے خطبات میں میانہ روی اور مثبت رویہ اختیار کریں گے تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا نہ ہو۔ علماء کرام اپنے خطبوں میں رواداری اور اتحاد امت پر خصوصی زور دیں گے اور باہمی افتراق سے مکمل احتراز کریں گے۔ بالخصوص محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کیلئے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔تمام مکاتب علم کے علماء اس امر پر بھی متفق ہیں کہ کسی مسلمان کی دل آزاری نہ کی جائے جس کیلئے ہم سب ”اپنے مسلک کو چھوڑ ونہ اور دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہ“ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہیں گے۔ اور ایسی ہر تقریر اور تحریر سے گریز اور اجتناب کریں گے جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بن سکتی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ بین الاقوامی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حکومتی حلقے بالخصوص مذہبی و دینی قائدین سے رابطوں اور اشتراک عمل کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنائیں گے اور اجتماعی مشاورت اور عوام کو اعتماد میں لینے سے ہی ہم دشمن کے جارحانہ عزائم کا موثر اور منہ توڑ جواب دے سکیں گے۔
اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ ہم ملک میں مذہب کے نام پر تشدد پرستی، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کو خلاف اسلام سمجھتے اور اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جواں مردی، دلیری، شجاعت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیااور اس امر پرزور دیا گیا کہ اتحاد امت کے حوالے سے یہ فورم بین المذاہب مکالمے اور بین المسالک ہم آہنگی پر یقین رکھتا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس عالم اسلام اور دیگر ممالک کے قائدین کی توجہ ”اسلامو فوبیا“ یعنی اسلام کی روز افزوں ترویج سے خوف زدہ مغربی اقوام کے اشتعال انگیز رویے کی طرف مبذول کراتا ہے جس کے سبب آئے روز کبھی صاحب قرآن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور کبھی کتاب لاریب قرآن مجید کے متعلق اشتعال انگیز اور توہین آمیز رویے سامنے آتے ہیں۔ ہم اس تشدد آمیز طرز عمل کی بھرپور مذمت کرتے اور سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر سراپا احتجاج ہیں۔ ہم کسی بھی مذہب کی الہامی کتاب کی بے حرمتی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ طرز عمل پرامن بقائے باہمی کے اصولو ں کے منافی ہے۔
یہ اجلاس اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیل کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کا یہ رویہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت بے جا کے مترادف ہے۔ یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہیں اور ایسے واقعات کا مستقل تدارک ہونا چاہیئے۔ یہ اجلاس فوجی تنصیبات پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر و حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط او رمستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اور مسلمانو ں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔
قیام امن کے لیے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے،محرم الحرام کے مقدس مہینے میں بھی بھائی چارے اور رواداری کی فضاء کو پروان چڑھانے میں علماء کرام اپنا بھرپور تعاون جاری رکھیں،محرم الحرام کے موقع پرضلعی انتظامیہ، پولیس تمام سرکاری اداروں او ر ضلعی و تحصیل امن کمیٹیوں سے مل کر تمام انتظامات قبل از وقت مکمل کرلئے گئے ہیں۔ محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے، مجالس اور جلوسوں کی فول پروف سکیورٹی، راستوں میں روشنی، صفائی، نکاسی آب سمیت دیگر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارمحسن نقوی کی ہدایت پر صوبہ بھر میں ضلع کی سطح پر مسلسل مانیٹرنگ کیلئے ڈی سی آفس میں کنٹرول روم قائم کئے ہیں جہاں سے حساس جلوسوں‘ مجالس کی بذریعہ سی سی ٹی وی کیمروں سے لائیو مانیٹرنگ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ جلوس کی گزرگاہوں میں صفائی ستھرائی اور بجلی کی لٹکتی تاروں کی مرمت کی جا رہی ہے۔تمام اضلاع کی انتظامیہ نے باہمی مشاورت سے جلوس اور مجالس کی سیکورٹی کے بہترین انتظامات عمل میں لائے ہیں۔
محرم الحرام میں غیر ملکی امن دشمن قوتیں فرقہ وارایت کی آگ بھڑکانے کے مذموم ایجنڈا کی تکمیل کیلئے متحرک ہو جاتی ہیں ایسی قوتوں کے خلاف ہمیں اپنی صفوں میں مکمل اور مثالی اتحاد پیدا کرتے ہو ئے مسلسل چوکنا رہنا ہو گا۔ تمام مسالک کے جید علماء کرام مکمل ہم آہنگی اور بھائی چارے کے ساتھ قیام امن کی حکومتی کوششوں کو کامیاب بنائیں کسی بھی شرانگیزی‘ فرقہ واریت اورمذہبی منافرت کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا، سوشل میڈیا کو بالخصوص ملکی قوانین کے تابع بنانے کیلئے مزید ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں جس پر نفرت انگیز پوسٹ‘ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف بلاتفریق فوری ایکشن سے بہتر نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ آل رسول ؐ کی محبت ہمارے ایمان کا لازمی جزو ہے جس کاپہرہ دینا ہمارا اولین فرض ہے اور تمام مسالک کے علماء مل کرایسی تمام قوتوں کے مکروہ عزائم کو ناکام بنائیں گے جو امت مسلمہ کی صفوں میں انتشار اور تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں –
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مجالس اور جلوس کے روٹس پر پیچ ورک اور لائٹس کا کام مکمل کیا جا رہا ہے تا کہ عزا داروں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے- حکومت کی ہدایت پرجلوسوں اور مجالس کے راستوں سے تجاوزات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پرصوبہ بھر میں محرم الحرام کے دوران مکمل امن و امان قائم رکھنے کے لئے حکمت عملی پر عمل درآمد شروع ہے۔اس سلسلہ میں پنجاب کے علمائے کرام سے رابطوں اور ملاقاتوں کا آغاز جاری ہے۔ملک کے مختلف شہروں میں علماء و مشائخ اور ذمہ داران سے ملاقات، پاکستان علماء کونسل اور متحدہ علماء بورڈ کے تعاون سے مکمل عملدر آمد کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان دشمن قوتوں نے وطن عزیز پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے فرقہ وارانہ تشدد اور پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جسے علماء و مشائخ اور پاکستان کی عوام نے ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی واضح ہدایات ہیں کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کو آئین پاکستان کے تحت جو حقوق دئیے گئے ہیں ان کا ہر سطح پر ریاست تحفظ کرے گی۔ ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سوچ و فکر کو ختم کرنے کیلئے ہر سطح پر کوشش کرنی ہے۔نوجوان نسل کو اسلام کی حقیقی تعلیمات پہنچانی ہوں گی۔ عمحسن نقوی نے اسلامک فوبیا اور ناموس رسالت، عقیدہ ختم نبو ت ؐکے معاملہ پر ہر سطح پر مسلمانوں کی ترجمانی کی ہے، کسی کونظریہ پاکستان اور اسلام کی اساس پر حملہ آور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ امن، رواداری، محبت کے فروغ اور پاکستان کے خلاف پیدا ہونے والے بے بنیاد پراپیگنڈہ کو جامع حکمت عملی سے ختم کرنا ہو گا۔ محرم الحرام کے دوران منبر اور محراب سے اتحاد بین المسلمین کے فلسفہ کو فروغ دیا جائے گااس سلسلہ میں تمام مکاتب فکر امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تمام اضلاع کے انتظامی افسران، علماء کرام سے باہمی رابطے کے ذریعے محرم الحرام کے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ حکومت جا مع حکمت عملی کے تحت صوبہ بھر میں محرم کے جلوسوں کی سکیورٹی کے انتظامات کوحتمی شکل دے رہی ہے۔ پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹیوں کے لئے بھی پلان مرتب کر دیا گیا ہے۔ تمام مکاتب فکر صلح جو، امن پسند ہیں اور تمام مذہبی جماعتوں سے مشاورت کے ساتھ امن وامان کی فضا ء کو یقینی بنارہے ہیں۔ علماء کرام، سول سو سائٹی اور دیگر مکاتب فکر کے افراد اتحاد و اتفاق اور باہمی یگانگت کی فضاء کو قائم رکھنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے اظہار خیال کرتے ہوئے منبر اور محراب سے امن و سلامتی کے درس کی ترویج پر زور دیا ہے۔ علماء کرام نے مزید یقین دلایا کہ اس خطہ میں امن امان کی فضاء بر قرار رکھنے اور ملکی بقا و سلامتی کیلئے ہر مکتبہ فکر اپنا کر دار ادا کریگا۔محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر اتحاد بین المسلمین اور صوبائی امن کمیٹی نے تمام ڈویژن اور وہاں کی مقامی امن کمیٹیوں کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی کاپیاں تمام متعلقہ اداروں، علمائے کرام اور مشائخ عظام کو پہنچا ئی جا چکی ہیں. بحیثیت ایک ذمہ دار شہری کے ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حکومت پنجاب کے ان اقدامات کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور محرم الحرام کے دوران صبر و تحمل، برداشت و رواداری اور اخوت وبھائی چارے کا مظاہرہ کریں. اس کے علاوہ شر پسند عناصر پر کڑی نظر رکھیں.
سید الشہداء امام عالی مقام حضرت امام حسین ّہم سب کیلئے باعث تقلید ہیں اور ان ہی کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے حق کا ساتھ دیں اور باطل کے ساتھ لڑیں۔ اس وقت ہمارے سامنے ہمارا باطل دشمن بھارت ہمارے وجود کو مٹانے کے درپے ہے جس کو ناکام بناناہم سب کا فرض ہے. وزیر اعلی پنجاب کی گائیڈ لائن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اتحاد بین المسلمین اور امن کمیٹیاں اس سلسلے میں پوری طرح اپنی ذمہ داریاں کماحقہ پوری کرنے میں جت چکی ہیں.ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حالات کی سنگینی اور ساری صورتحال سے عوام الناس کو بھی موثر طریقے سے آگاہ کیا جائے جس میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے.
عوام الناس کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ محرم الحرام کے دوران کہیں بھی اور کسی بھی وقت دہشت گرد اپنی مذموم کاروائیوں کیلئے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔اس لئے ایک عام شہری کو بھی فرقہ واریت یا مسلکی وابستگی سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف ایک مسلمان کی حیثیت سے ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھنی چائییے جن کی حرکات و سکنات کے بارے میں ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر آگاہ کرکے بدامنی پیدا کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے. اس سلسلے میں حکومت پنجاب نے ہر ضلع میں خصوصی سیل بنا نے کہ ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر شہری کو ”اپنا مسلک چھوڑو نہ، کسی دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہ“ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے دشمن کے ان عزائم کو ناکام بنانے میں تعاون کرنا چا ہیے جو وہ ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے ہمہ وقت زندہ رکھتا ہے۔
کسی کو دوسرے مذہب کے مقدسات کی توہین نہیں کرنے دی جائے گی۔ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں اور اسی پر عملدرآمد ہو گا۔ متحدہ علماء بورڈ کے دفتر میں محرم الحرام کے حوالے سے رابطہ آفس قائم کیا گیا ہے۔ا س کے علاوہ حکومت پنجاب پہلے ہی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے ایسے اقدامات پر عمل پیرا ہے جو اس ناسور کے خاتمے کیلئے بڑے موثر نتائج دے رہے ہیں۔معاشرے میں فرقہ ورانہ کشیدگی پیدا کرنے کے عوامل میں سب سے اہم لاؤڈ سپیکر کا استعمال ہے جس کے ذریعے انتہاء پسند عناصر خود یا بعض علماء کو استعمال کرکے نفرت انگیز تقاریر کرواتے ہیں اور فرقہ واریت کو ہوا دی کر امن وامان کو تہہ و بالا کیا جاتا ہے۔
حکومت پنجاب نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کے تحت نفرت پھیلانے کے اس ذریعے کو کنٹرول کر رکھا ہے جبکہ قانون سازی سمیت دیگر اہم اقدامات بھی کئے گئے ہیں جو دہشت گردی اور انتہاپسندی کو ختم کرنے کا موجب ہیں۔محرم الحرام کے حوالے سے حکومت پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں وہ اس سے پوری طرح آگاہ ہے. وزیر اعلی پنجاب نے اس سلسلے میں نتیجہ خیز اقدامات کیلئے صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی اور صوبائی امن کمیٹی کو متحرک کر دیا ہے۔مختلف فرقوں کے علمائے کرام کوزمینی حقائق کے تناظر میں باور کرایا جا رہا ہے کہ بھارت اپنے منفی اور جارحانہ عزائم کے ساتھ کھل کر سامنے آ چکا ہے اور اس امر میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں بچا کہ وہ محرم الحرام کے دوران پاکستان میں بد امنی پیدا کرنے کی یقینی کوششیں کریگا جن کو تمام فرقوں کے مسلمان بھائیوں نے باہمی اتحاد و اتفاق، اخوت و بھائی چارے اور بے مثال ہم آہنگی سے توڑکرنا ہے یہ وہ حالات ہیں جو ہم سے تقاضہ کرتے ہیں کہ فرقہ ورانہ نفرت پیدا کرنے کی کسی بھی کوشش کو اسی تناظر میں دیکھا جائے اور اشتعال میں آنے کی بجائے ہو ش سے کام لیتے ہوئے دشمن کی چالوں کو سمجھا جائے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر عشرہ محرم الحرام میں فرقہ وارانہ، مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے صوبائی اور زونل سطح پر حسب سابق ”محرم سیل“ قائم کیا جا رہاہے۔ صوبائی محرم سیل محکمہ اوقاف کے اتحاد بین المسلمین سیکشن، ایوان اوقاف لاہور جبکہ زونل محرم سیل ناظمین اوقاف کی زیر نگرانی ان کے دفاتر میں قائم کیے جائیں گے۔ صوبائی اور زونل محرم سیل کا جملہ مقتدر علماء مشائخ، زعماء عمائدین اور انتظامیہ سے قریبی رابطہ ہے۔ صوبائی اور زونل محرم سیل یکم تا گیارہ محرم الحرام تک قائم رہیں گے۔عملہ اس عرصہ میں 24گھنٹے ڈیوٹی کے لیے مامور رہے گا۔ زونل محرم سیل میں جملہ مکاتب فکر کے مقتدر علماء کرام و عمائدین وانتظامیہ کے رابطہ نمبرز دستیاب ہوں گے تاکہ بوقت ضرورت رابطے میں دشواری نہ ہو۔
محرم ا لحرام محبت، خلو ص، مذہبی رواداری اور صبر و تحمل کا مہینہ ہے اور امام عالی مقام سیدنا امام حسین ؑ اورا نٖ کے جان نثار و رفقاء کا میدان کربلا میں صبر و استقامت کے ساتھ لازوال قربانی پیش کرنا ہر مسلمان کو یہ پیعام دیتاہے کہ حق و باطل کے معرکہ میں صبرو تحمل کے ساتھ ہرمشکل کامقابلہ کیا جائے اور اپنی صفو ں میں اتحاد و اتفاق کو بر قرار رکھتے ہو ئے حق کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے – ہمارا ازلی دشمن بھارت مظلو م کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہاہے اور وہ فر قہ واریت کی آگ بھڑکا کر ہمارے ملک میں بھی امن وامان کو خراب کرنے کے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتاہے تاکہ وہ کشمیر کے ساتھ ساتھ ہماری سا لمیت اور خود مختاری کو بھی نقصان پہنچا سکے اور ان حالات میں علماء کرام، ذاکرین،مذہبی راہنماؤں کو ذمہ داری ہے کہ وہ مثالی اتحاد و اتفاق، بھائی چارہ اور یگانگت کا مظاہرہ کرتے ہو ئے بھارت سمیت کسی بھی ملک دشمن قوت کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ ہمارے دفاع کو نقصان پہنچا سکے۔
محرم الحرام کے د و ران مجالس، مذہبی اجتماعات اور جلوسوں کیلئے سیکورٹی کے تمام ممکنہ اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ کسی بھی امن دشمن کاروائی اور شر انگیزی کا فوری منہ توڑ جواب دیا جاسکے- اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المسالک کا ہر صورت تحفظ کیا جا رہا ہے اور مثالی بھائی چارے، صبر وتحمل، برد باری اور یگانگت کے ذریعے امن و امان کے استحکام اور فروغ کو یقینی بنایا جارہا ہے-
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور کمشنر لاہور محمد علی رندھا وا کی زیرِ صدارت پولیس لائنز، قلعہ گجر سنگھ میں محرم الحرام کے پْرامن انعقاد کیلئے سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں محرم الحرام کے دوران قیام ِامن اور سیکورٹی انتظامات سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مجالس و جلوسوں کے منتظمین نے اجلاس کو محرم الحرام میں متوقع مسائل سے آگاہ کیا۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے منتظمین ِ مجالس و جلوس کی سیکورٹی، پیچ ورک، تجاوزات، لائٹس کی تنصیب، پارکنگ، مون سون موسم کے پیش نظر کھمبوں میں کرنٹ اور سوریج سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
انہوں نے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ امن کمیٹی ممبران، منتظمین جلوس اور لائسنس ہولڈرز سے باقاعدگی سے میٹنگز کی جا رہی ہیں۔بلال صدیق کمیانہ نے ڈویژنل ایس پیز کو امن کمیٹی ممبران، منتظمین ِمجالس و جلوس سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔سی سی پی او لاہورنے کہا کہ مجالس و جلوسوں کے اوقات ِ کار اور روٹ کی پابندی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں 3868 مجالس کی سکیورٹی کے فرائض 20788 افسران و اہلکار سر انجام دیں گے جبکہ لاہور میں عشرہ محرم کے 364 جلوسوں کی سکیورٹی کیلئے 10 ہزار سے زائد افسران و اہلکار تعینات ہونگے۔ سی سی پی او لاہور نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران جلوسوں اور مجالس کیلئے فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرم کے دوران عزاداری جلوسوں کی سیف سٹی اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ منتظمین کے تعاون سے مجالس کے شرکاء کی چیکنگ کے عمل کو موثر بنایا جائے گا۔بلال صدیق کمیانہ نے کہا کہ اسلام بین المسالک ہم آہنگی، رواداری اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ لاہور پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت الرٹ ہے۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے امن و امان کے قیام کیلئے امن کمیٹی اور علما کرام کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بہترین انتظامات کروانے اورمسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔کمشنر لاہور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام عقائد کا احترام ہم پر لازم ہے۔امن کمیٹی کے ممبران، منتظمین، جلوس، متولیوں، لائسنس ہولڈرز نے محرم الحرام کے پر امن انعقاد کیلئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ منتظمین ِ مجالس وجلوس نے قیام ِ امن کیلئے لاہور پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کی ستائش کی۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ محرم الحرام بھی آرہا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے مختلف اضلاع سیلاب کی وجہ سے زیر آب ہیں،متاثرین کے لئے ریلیف او ربحالی کے لئے پنجاب بھر میں انتظامیہ پوری طرح متحرک ہے۔ محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی امن کی بحالی اور اسے برقرار رکھنے میں جو کردار مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام ادا کررہے ہیں وہ ہر طرح سے قابل تحسین ہے اور انتظامیہ اورپولیس بھی تمام ترانتظامات مکمل کررہی ہے۔اس ضمن میں پنجاب بھر میں جلوسوں اورمجالس کے لئے فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں گے۔ تمام ایونٹس کی سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کا بھی اہتمام کیاگیاہے۔صرف یہی نہیں بلکہ سکیورٹی کے لئے واک تھرو گیٹس، میٹل ڈیٹکٹراور دیگر سکیورٹی آلات بھی استعمال میں لائے جائیں گے۔ مختلف Tieres پر لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ کے لئے کنٹرول روم بھی فعال کئے جارہے ہیں۔
پنجاب بھر میں عشرہ محرم کے دوران 37ہزار سے زائد مجالس منعقدہوں گی،جس کے لئے ایک لاکھ سے زائد پولیس افسر اور اہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے ان کے ساتھ ساتھ70ہزار کے قریب رضا کار بھی سکیورٹی پر متعین ہوں گے۔لاہور میں 3868مجالس کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے تقریباً21ہزار افسر او راہلکار فرائض منصبی سرانجام دیں گے اور عشرہ محرم کے دوران لاہور میں 364جلوس نکالے جائیں گے اوران کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے10ہزار سے زائد سٹاف متعین ہوگا۔ موجودہ حالات میں پولیس او ردیگر سکیورٹی نافذ کرنے والے ادارو ں کو مزید ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ ایسے عناصر جو امن وامان کی مثالی صورتحال کو سبوتاژ کرناچاہتے ہیں۔ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جاسکے۔ ان حالات میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ مستعد اور چوکس ہو نا ہو گا اور مشکوک عناصر پر کڑی نظر رکھنی ہو گی- تمام ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے اپنی روایات کے مطابق بھرپور پروفیشنل کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے.
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام