صفحہ اول / کالم و مضامین / پاکستان کامحمود غزنوی

پاکستان کامحمود غزنوی

تحریر : شاہد نقوی
یوں تو عوام کو آٹے دال کے بھاو نے کئی دہائیوں سے پریشان کررکھا ہے لیکن اپنی شعوری زندگی میں من حیث القوم اگر میں نے انہیںیک دل و یک زباں پریشان اور اشتعال میںدیکھا تودوہی مواقع پر دیکھا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوںکاکسی میچ میں پے در پے آوٹ ہونا اور ڈاکٹر عامرلیاقت کی پے در پے شادیاں اور طلاقیں۔

ان واقعات کے پس منظر میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اگر ایک ایک فرد کے منہ سے بے ساختہ برآمد ہونے والے دہکتے اورکھولتے ہوئے الفاظ کو جمع کیا جائے تو ایک ضخیم ”دشنامی لغت“ باسانی مرتب کی جاسکتی ہے جو اصل لغت سے زیادہ کھڑکی توڑ رش لے گی۔۔اسی طرح کوئی ہزل گو شاعر ننگ دھڑنگ گالیوں سے مرصع ایک نغمہ تخلیق کرسکتا ہے جسے سرحدوں پر زور زور سے بجا کر دشمن کے دانت ہی نہیں پوراوجود کھٹا کیاجاسکتا ہے۔

نئی حکومت کو اس حوالے سے بہرحال عامر لیاقت کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ جن کی ہر روز چونکا دینے والی خبروں نے بھان متی کے سوانگ پر پردہ ڈال رکھا ہے۔حقیقت بھی یہی ہے،سماجی رابطے کی کسی بھی ویب سائٹ کو کھولیں،فاتح اپنے چہرہ مبارک پرگرسنگی مسکراہٹ سجائے کم سن و نراسامفتوح کے ساتھ نظرآجائے گا۔ایک صاحب نے تو یہاں تک د عوی کیا ہے کہ ایک چھوٹے شہر سے نکلنے والے اخبار میں انہوں نے ڈاکٹر صاحب کے حوالے سے خبر پڑھی اور تصویر بھی دیکھی جو شرارتی ایڈیٹر نے دانستہ یا نا دانستہ مقامی حکیم کے”چٹان توڑمعجون“والے اشتہار کے بالکل نیچے لگائی تھی۔

یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ موصوف کے تجربات سے متاثر ہوکر کوئی یونی ورسٹی شعبہ” علم الابدان[اعضا کی بناوٹ اوران کے افعال کا علم]“ میں ان پر پی ایچ ڈی کا اعلان نہ کردے۔اگر ایسا ہو بھی جاتا ہے تو میرا مشورہ یہ ہوگا کہ اس کا مقالہ ایک سابق ”سیکس گورنر“ مطلب ایکس گورنر اور مولانا عبدالقوی کی زیر نگرانی لکھا جائے تاکہ کسی قسم کا ابہام نہ رہے۔

کہتے ہیں کہ اداکارہ میرا،کرکٹر شعیب اختر اور ڈاکٹر عامر لیاقت کو خبروں میں رہنے کا فن آتا ہے،میں اس میںاضافہ کرتے ہوئے وثوق سے کہوں گا کہ ڈاکٹر صاحب کو تاریخ میں زندہ رہنے کا بھی فن آتا ہے بالخصوص”تاریخ زوجیات“ میں۔۔بقول شخصے گمان ہے ڈاکٹر صاحب گھونگھٹ اٹھانے سے پہلے ہی دلہن کے ہاتھ میں پروانہ طلاق تھما دیتے ہیں .

اور سر پہ ہاتھ رکھ کر ”جا سمرن اپنی زندگی آپ جی لے “ٹائپ جملہ بولتے ہیںسو اگر شرع آڑے نہ آتا تو ڈاکٹر صاحب ایلزبتھ ٹیلر کی آٹھ یا غالبا نو شادیوں کے ریکارڈ کو چشم زدن میں توڑ تاڑ کرکچرے کے ڈھیر میں پھینک چکے ہوتے جبکہ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ شرع میں اپنے مطلب کی شرح بیان کرنا اور اپنے دور حکومت کو بچانے یا مستحکم کرنے کے لئے آیات کا حوالہ دینا بھی ہماری تاریخ کاحصہ ہے سو اگر ایسا ہوا تو کچھ پتہ نہیں ڈاکٹر صاحب محمود غزنوی کو بھی مات دے دیںوہ اس طرح کہ اس نے سترہ حملے کرکے ایک بت توڑا تھاموصوف سترہ حملوں میں سترہ مورتیاں گرائیں گے۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے