گلگت . گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبے کا درجہ دینے کے لئے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے ہیں ،23 مارچ 2022ء کو گلگت بلتستان باقاعدہ عبوری آئینی صوبہ بن جائیگا۔ اس سے پہلے مارچ کے اوائل میں قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کا بل پیش ہوگا، تمام جماعتیں آئینی ترامیم کی حمایت کریں گی۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق ابھی تک جوبھی تاخیر ہوئی ہے وہ جی بی کابینہ کے بعض وزیروں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اور ان کے ہم خیال وزراء عبوری صوبے کیلئے حکومت کی آدھی مدت کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ لیکن انھیں بعض وزیروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے، گلگت بلتستان کابینہ میں بعض وزیر عبوری صوبے کیلئے ڈھائی سال کی قربانی دینے کو تیار نہیں ان کا موقف ہے کہ ہمیں پانچ سال کا مینڈیٹ ملا ہے ہم کیوں ڈھائی سال کی قربانی دیں۔
وزراء کے اس گروپ نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم سے بھی ملاقات کی اوران سے استدعا کی کہ ان کی پانچ سال کی مدت پوری کرنے کی بھی راہ نکالی جائے،ذرائع کے مطابق فروغ نسیم نے ان وزراء کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی معاملہ ہے، آئین میں ترمیم ہونی ہے ، یہ کوئی پرچوں کی دکان کا معاملہ نہیں ہے،وفاقی وزیرقانون کی جانب سے صاف جواب ملنے کے بعد انہی وزیر وں نے وزیر اعلیٰ کیخلاف عدم اعتماد کیلئے ہاتھ پائوں مارنا شروع کر دیئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کے سلسلے میں تین وزیر بہت متحرک ہیں لیکن انھیں اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے انھوں نے اس سلسلے میں جتنے ارکان اسمبلی سے رابطے کئے ہیں انھیں کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں ملا ہے او ران کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقتدر حلقے فیصلہ کر چکے ہیں کہ گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی میں 4 اور سینیٹ میں 6 سیٹیں دی جائیں گی، مارچ کے مہینے کے اوائل میں قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کا بل پیش ہوگا۔ اس ترمیم کی پی پی، نون لیگ ، جے یو آئی (ف) سمیت تمام جماعتیں حمایت کرینگی اس مقصد کے لئے ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے ۔
23مارچ کو یہ بل گزٹ آف پاکستان میں شائع ہوگا۔اور23 مارچ کو گلگت بلتستان باقاعدہ عبوری آئینی صوبہ بن جائے گا ،عبوری آئینی صوبے کا درجہ ملنے کے بعد جی بی میں الیکشن وفاق کے ساتھ ہونگے۔ گوکہ عبوری آئینی صوبے کا بنیادی تصور سرتاج عزیز کمیٹی نے دی تھی لیکن اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کو ہی جائے گا کیونکہ وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم نے اس کیلئے بہت سی کوششیں کی ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام