جنیوا ۔ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے معاشروں میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس لعنت میں ملوث افراد کا احتساب کرنے کے لیے زیادہ مالیاتی شفافیت کی ضرورت پر زور دیا ہے، یہ بات جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں پاکستان کے مستقل نمائندے پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی نے بدعنوانی کے موضوع پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں او آئی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے پینل بحث کے دوران کہی ۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی مختلف شکلوں میں بدعنوانی کی لعنت کی موثر طریقے سے روک تھام کے طریقہ کار کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔فنانشل اکائونٹیبلٹی ٹرانسپیرنسی اینڈ انٹیگریٹی پینل کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق اندازاً 7 ٹریلین امریکی ڈالر، جو اکثر بدعنوانی کی مختلف شکلوں سے حاصل کیے جاتے ہیں وہ کرپشن کے لئے سازگار ممالک کے ذریعے منتقل کیے جا رہے ہیں۔سفیرخلیل ہاشمی نے کہا کہ بدعنوانی سے حاصل ہونے والی آمدنی اور چوری شدہ عوامی اثاثوں کی دنیا بھر کے ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو قیمت چکانا پڑتی ہے۔
وہ ممالک کو وسائل سے محروم کر دیتے ہیں جو کہ دوسری صورت میں سماجی تحفظ کے نیٹ ، خوراک، رہائش، صحت، تعلیم اور روزگار تک رسائی کے لیے بروئے کا ر لائےجا سکتےہیں ۔انہوں نے کہا کہ وبائی امراض سے پیدا ہونے والی معاشی بدحالی اور مالیاتی گنجا ئش میں کمی نے عدم مساوات کو بڑھاوا دیا ہے اور بحالی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے، اس لیے بدعنوانی کو روکنا انسانی حقوق کا لازمی جزو بن گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی عقیدہ ہر قسم کی بدعنوانی سے روکتاہے۔ یہ اس لعنت کو روکنے کے لیے اخلاقی اور قانونی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آگاہی پیدا کرنے اور اچھے طریقوں کے تبادلے کے علاوہ، کرپشن کی لعنت کی روک تھام کے لیے دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ مالی شفافیت اور دیانت اتنی ہی ضروری ہے جتنا کہ بدعنوانی کو فروغ دینے اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کا احتساب کرنا ضروری ہے۔بشکریہ ا ے پی پی
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام