گلگت ۔ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کیلئے آئین پاکستان کی 37شقوں میں ترامیم پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان ترامیم پر وزیر اعظم کی جانب سے قائم کمیٹی غور کر رہی ہے اور ساتھ ہی گلگت بلتستان میں وزیر اعلی کی جانب سے قائم پارلیمانی کمیٹی سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل1(2) میں صوبوں کی تعریف کے پیراگراف میں سندھ کے بعد ”عبوری صوبہ گلگت بلتستان”شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔آئین کے آرٹیکل 7 میں جہاں ریاست کی تعریف کی گئی ہے وہاں صوبائی حکومت اور صوبائی اسمبلی کے پیرے میں” جی بی گورنمنٹ اینڈ جی بی عبوری صوبائی اسمبلی”لکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 51(1) کے پیراگراف کے آخر میں اس طرح اضافے کی تجویز دی گئی ہے کہ”قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کیلئے فلاں(تعداد) سیٹیں مختص ہونگی”اسی طرح کا جملہ آرٹیکل56(3)میں اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سینیٹ آف پاکستان سے متعلق آئین کے آرٹیکل 59(1) میں اس طرح اضافے کی تجویز دی گئی ہے کہ”گلگت بلتستان کیلئے فلاں تعداد میں سیٹیں سینیٹ میں مختص کی گئی ہیں، گورنر کی تقرری سے متعلق” آرٹیکل 101(1) میں ہر صوبے کے لفظ کے بعد جی بی عبوری صوبہ شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 100(3) میں مجوزہ ترمیم کے تحت اٹارنی جنرل آف پاکستان جی بی کی عدالتوں میں بھی حاضر ہوگا۔ سالانہ بجٹ سے متعلق آرٹیکل 120a اورb میں اس طرح اضافہ ہوگا”عبوری صوبہ گلگت بلتستان کیلئے گرانٹ ان ایڈ فراہم کی جائے گی”صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل سے متعلق آرٹیکل 140 میںلفظ عبوری صوبہ گلگت بلتستان کا اضافہ ہوگا۔
اسی طرح وفاقی و صوبائی قوانین سے متعلق آرٹیکل 142b جبکہ بین الصوبائی تجارت سے متعلق آرٹیکل 151(3) میں بھی ترامیم کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ ترامیم کے تحت مشترکہ مفادات کونسل، نیشنل اکنامک کونسل، این ایف سی میں جی بی کی نمائندگی ہوگی۔
آرٹیکل175(1) میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ کا دائرہ گلگت بلتستان تک بڑھانے اور چیف کورٹ کو ہائیکورٹ میں تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اسی طرح آرٹیکل168(1) میں ترمیم کے ذریعے آڈیٹر جنرل کا دائرہ جی بی تک بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
آئین کے آرٹیکل177 میں ترامیم کے ذریعے سپریم اپیلیٹ کورٹ کے دو ججز کو ریٹائرمنٹ تک سپریم کورٹ کا جج بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایک اور منفردمجوزہ ترمیم کے تحت آرٹیکل193(1) میں لفظ ”سٹیزن آف پاکستان”یعنی پاکستان کے شہری کے بعد ”سٹیزن آف جی بی” کو بھی شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح آئین میں ترمیم کرکے چیف الیکشن کمشنرگلگت بلتستان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ممبر بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ایک اور حیران کن تجویز یہ سامنے آئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 264 میں مجوزہ ترامیم کے تحت آرڈر 2018ختم ہوگا لیکن اس کی کئی شقیں برقرار رہیں گی۔ یاد رہے کہ یہ مجوزہ ترامیم فائنل نہیں ہیں ، ان پر مختلف فورمز میں غور کیا جا رہا ہے، حتمی تجاویز تک ان میں ردوبدل ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر، مضمون یا کالم نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ کو خبر، مضمون یا آرٹیکل پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ علاوہ ازیں آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ ادارہ