تحریر۔ مریم جاوید
کورونا وائرس کا خطرہ ابھی مکمل ختم نہیں ہوا تھاکہ ایک اور قسم کے وائرس نے دنیا کو اپنا نشانہ بنانا شروع کردیا۔دنیا کے بیشتر ممالک میں اومیکرون وائرس کے مریض رپورٹ ہونا شروع ہوئے تو حکومت نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کرکے اس کے اثرات کی روک تھام کے لئے انسدادی اقدامات شروع کردیئے لیکن کراچی میں پچھلے دنوں اومیکرون کے رپورٹ ہونے والے پہلے مریض سے خطرہ کی گھنٹی بچ گئی .
لیکن وزیر اعظم عمران خان کی ٹیم نے جس طرح کورونا کی ہر لہر میں دانشمندی سے فیصلے کئے اور وطن عزیز کے شہریوں کو اس وباءسے حتی المقدور بچایا اس کی پوری دنیا معترف ہے پچھلے سال مارچ پر نظر ڈورائیں تو کورونا وائرس نے پوری دنیا پر جس طرح جال بچھایا اور صحت کے شعبہ میں وسیع سہولیات رکھنے والے ممالک بھی ہمت ہاربیٹھیں وہاں پاکستانیوں نے اپنی حکومت کے ہاتھ مضبوط کئے ایس اوپیز پر عمل کیا اور وباءسے محفوظ رہ کر ثابت کردیا کہ ہم زندہ قوم ہے کوئی شک نہیں کہ اللہ کی مدد بھی اس میں شامل رہی۔
گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کورونا کی لہریں آئیں اور مقابلہ چلتا رہا۔پاکستانی حکومتی کال پر لبیک کہتے ہوئے کورونا ویکسینیشن لگوارہے ہیں کیونکہ کورونا سے صرف احتیاطی تدابیر اختیار اور ویکسین لگواکر ہی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ نے دنیا کے بیشترممالک میں لوگوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والے اومی کرون وائرس کو کورونا سے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے.
مختلف ممالک نے آنے جانے والی غیر ملکی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی) نے کورونا وائرس کی اس نئی قسم اومیکرون کے ملک میں پھیلاو کے خدشے کے پیشِ نظر شہریوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت جاری کردی۔این سی او سی کے مطابق انسدادِ کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لازمی لگوائیں۔اومی کرون وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر خود کو قرنطینہ کریں اور فوری ٹیسٹ کروائیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی اس قسم کے پھیلاو کے پیشِ نظر ہانگ کانگ سمیت 6 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی۔ڈیلٹا کے مقابلے میں کورونا کی اس نئی قسم میں متاثرہ افراد کی نبض کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے جس کی وجہ خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی ہے۔
ڈاکٹر اینجلیک کوئیٹزی کا کہنا ہے کہ کورونا کے مریضوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہو گئی تھی لیکن نومبر کے دوسرے عشرے میں اچانک مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جن کی جانب سے مختلف علامات کو رپورٹ کیا گیا۔حکومت کی جانب سے اس وائرس کے ساتھ نپٹنے کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیاگیاہے۔
اومی کرون کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا بھی لازم و ملزوم ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا کے پی سی آر ٹیسٹ میں اس ویریئنٹ کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی چار برس کے دوران ہونے والی سب سے بڑی کانفرنس کورونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کے سبب ملتوی کر دی گئی۔یہ کانفرنس عالمی ادارہ صحت کی طرف سے اومی کرون ویریئنٹ کو تشویش ناک قرار دیے جانے کے بعد ملتوی کی گئی۔
دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی حکومت نے بوسٹر ڈوز لگانے کا اعلان کردیا ہے اور جن لوگوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی ان کے لیے ویکسین کی فراہمی کو لازم قرار دیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اُومی کرون وائرس پر تحقیق جاری ہے اس وائرس کے متعلق تفصیلات بتانا اس وقت ممکن نہ ہے او می کرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اگر اس کی روک تھام کے لیے معاون اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ وائرس بے حد مہلک ثابت ہو گا.
تا ہم اس وائرس کے حوالے سے کسی بھی قسم کی ہلاکت سامنے نہ آئی ہے لیکن خدشا ت ہے کہ یہ وائرس کورونا کے پیش نظر بہت زیادہ تباہ کن ہے عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اومی کرون وائرس زیادہ تیزی سے پھیل مگر اس کا اثر ڈیلٹا سمیت کورونا کی دیگر اقسام سے فی الحال زیادہ مختلف نہ ہے کینیڈا،فرانس، بھارت کے بعد پاکستان میں بھی اومیکرون کے” ممکنہ ” کیسز ملے کورونا کی نئی قسم کے متاثرین کی شناخت کر لی گئی.
برطانیہ میں اومی کرون کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ سوئیزر لینڈ میں اور اسی طرح دیگر ایک شبہ کے مطابق اومی کرون نے صرف ان لوگوں کو نشانہ بنایا جنہوں نے ویکسین نہیں لگائی تھی اوروائرس کا یہ پھیلاو ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے ایک (ویک اپ کال) ہے یاد رکھا جائے.
دنیا بھر میں کورونا نے تقریبا 237,075,754 کے قریب لوگوں کو اپنا نشانہ بنایا جبکہ اس کورونا وائرس نے دنیا بھر میں میں 5,221,223 کے قریب لوگوں کی جان لی۔ پاکستان میں تقریبا ایک اندازے کے مطابق کرونانے400,000 لوگوں کو اپنا شکار بنایا جن میں سے اس وائرس نے 8000کے قریب لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا .حکومت نے آگاہی مہم اور سمارٹ لاک ڈاون جیسے اقدامات کی بنا پر اور ویکسین کی کثیر تعداد میں فراہمی کو یقینی بنا کر اس وائرس سے مقابلہ کیا۔
یاد رہے کہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ویکسین کے بعد لوگ بے فکر ہو جاتے ہیں اور احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنا شروع کر دیتے حکومت نے او می کرون سے نپٹنے کےلئے تمام اقدام پورے کر لیے ہیں۔عوام کو چاہیے کہ صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اچھے شہری ہونے کے فرائض انجام دیں اپنی اور اپنے پیاروں کی جان بچانے کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد کریں.
سماجی فاصلہ کا خاص خیال رکھا جائے، بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں اور میل جول کم کریں۔ ہاتھوں کو دھونے کے بعد سینی ٹائز بھی کریں ہاتھ ملانے سے اجتناب کریں۔حکومت اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ عوام بھی حکومت کا مکمل ساتھ نہ دیں۔
عوام اور حکومت مل کر ایک بار پھراس وائرس کو ہرانے کے لئے تیار ہیں۔ وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ باہر سے آنے والوں کیلئے مزید اقدامات کیے جا رہے ہےں، ہم احتیاط کرکے نئے ویرینٹ کے اثرات کم کرسکتے ہیں لیکن اسے روک نہیں سکتے، پاکستان میں ویکسینیشن کے باعث کئی ہفتوں سے کورونا کی شرح کم رہی ویکسینیشن کی بڑی مہم شروع ہے جن تین کروڑ پاکستانیوں نے ایک ڈوز لگوا لی ہے وہ آج ہی دوسری ڈوز لگوائیں، تمام اقدامات کر کے کورونا کی نئی قسم میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ٹیسٹنگ کے سلسلہ کے بعد ایسے لوگوں کو ویکسین بوسٹر لگائی جائے گی جن کو کورونا کا زیادہ خطرہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام