نیویارک . دنیا کے مضبوط معاشی بیس ممالک پر مشتمل جی20 ممالک کا ایک آن لائن اجلاس منگل کو اٹلی کے زیرصدارت منعقد ہوا جس میں افغانستان کو مزید سرمایہ فراہم کرنے پر اتقاق کیا تاہم طالبان کو فنڈز دینے کی بجائے دیگر طریقوں پر غور کیا گیا۔
اجلاس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان کی معیشت، جو اب طالبان کے کنٹرول میں ہے، انسانی تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے افغان باشندوں کی مدد نہ کی تو جلد ہی اس کی بھاری قیمت نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا کو چکانی پڑے گی۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ افغان شہریوں کے پاس روزگار اور کھانے کےلیے خوراک نہیں ہے جس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ افغان باشندے اپنے ملک سے فرار ہو کر دوسرے علاقوں کی طرف جائیں گے۔
یورپی یونین نے سربراہی اجلاس کے دوران افغانستان کو ایک بڑی انسانی اور سماجی و معاشی تباہی سے بچانے کے لیے ایک ارب 15 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا۔
وائس آف امریکا نے اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمارکے حوالے سے لکھا ہے کہ صرف رواں سال کے دوران لڑائیوں کے باعث بے گھر ہونے والے افغان باشندوں کی تعداد 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔ تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ افغان باشندوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی نصف تعداد کو مناسب غذا میسر نہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام