لاہور . افغانستان نے ازبکستان، پاکستان، قازقستان اور روس کو وسط ایشیائی ممالک کو کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک رسائی دینے والی مجوزہ ریل سروس کی سلامتی اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بندرگاہوں تک رسائی سے یہ ممالک بالخصوص ازبکستان، قازقستان اور افغانستان بحری راستے سے متعدد ممالک کو اپنی اشیا برآمد کرسکتے ہیں۔
پاکستان ریلویز کے چیئرمین ڈاکٹر حبیب الرحمٰن گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ ’ افغانستان اور پاکستان میں حکام کے تیار کردہ ٹرانس افغان ریلویز منصوبے کے تحت مزار شریف (افغانستان) کو پشاور (پاکستان) سے ملانے کے 2 راستوں پر غور کیا جارہا ہے، جس میں سے ایک 700 کلومیٹر جبکہ دوسرا 900 کلومیٹر طویل ہے۔
ان کے مطابق اس کے علاوہ ان راستوں سے متعلق مالی انتظامات، فزیبیلیٹی وغیرہ سے متعلق 4 تجاویز پر کام کیا جارہا ہے۔پاکستان کا ماننا ہے کہ آسان مواصلات، تیز ٹرانسپورٹیشن اور تجارتی رکاوٹوں کی کمی معاشی ترقی کے لیے اہم ہیں کیوں کہ ان اقدامات سے پورے خطے کی جامع ترقی ہوگی اور معاشی نمو کے لیے خطے کا منسلک ہونا ناگزیر ہے۔
مذکورہ صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے ریل نیٹ ورک کے ذریعے ریجنل کنیکٹیویٹی بڑھانے پر کام شروع کردیا ہے۔
کثیر الجہت مشترکہ ورکنگ گروپ کی دو روزہ کانفرنس چند روز قبل ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوئی تھی تا کہ مزار شریف-کابل-پشاور ریل راہداری کے فلیگ شپ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جاسکے، جس میں پاکستان، افغانستان، ازبکستان، روس اور قازقستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مذکورہ کانفرنس کی صدارت چیئرمین ریلویز حبیب الرحمٰن گیلانی نے کی جس میں پاکستان کی متعدد وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ منصوبہ جو 2017-30 وسطی ایشیا کے علاقائی اقتصادی تعاون خطے کی ریلوے حکمت عملی کی بھرپور حمایت کرتا ہے، اس کا مقصد ریل اور ملٹی موڈل انفراسٹرکچر کو بہتر بنا کر اور ریل کی سرگرمیوں کو کمرشلائز کر کے ریفارم کر کے علاقائی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے خطے کے ریلوے کو لیس کرنا ہے۔
ازبکستان پہلے ہی افغانستان اور قازقستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ریل نیٹ ورک کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران متعلقہ ممالک کے نمائندوں کی طرف سے ایک ورک پلان/لائن آف ایکشن اور آگے بڑھنے کے پروٹوکول پر بھی دستخط کیے گئے۔
ساتھ ہی قازقستان نے خان پور سے کوٹری (850 کلومیٹر سے زیادہ) تک بوسیدہ اپ/ڈاؤن ریلوے ٹریک کی بحالی کے لیے 30 ارب روپے کے منصوبے کی مالی امداد میں بھی اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی، وہ حصہ جہاں طویل عرصے سے حادثات دیکھے جارہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان نے افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ ایک مراسلے پر دستخط کیے تھے اور اسے بین الاقوامی فنڈنگ اداروں کو بھیجا تھا جس میں مبینہ طور پر ٹرانس افغان ریل پروجیکٹ کے لیے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کا قرض طلب کیا گیا تھا۔بشکریہ ڈان
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام