صفحہ اول / پاکستان / اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا آرڈیننس 2022 کو خلافِ آئین قرار دے دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا آرڈیننس 2022 کو خلافِ آئین قرار دے دیا

اسلام آباد . اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے خلاف آئین قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کوئی تو جوابدہ ہے، لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور ان کو ہی پامال بھی کیا گیا، ایف آئی اے نے ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے جو لگتے ہی نہیں، ایف آئی اے بتا دے کہ کیسے اس سب سے بچا جا سکتا ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ قانون بنا ہوا ہے اس پر عملدرآمد کرنے کیلئے پریشر آتا ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا، لاہور میں ایف آئی آر درج ہوئی اور اسلام آباد میں چھاپہ مارا گیا۔

ایف آئی اے ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم ایف آئی آر سے قبل بھی گرفتاری ڈال دیتے ہیں، پھر اس سے برآمدگی پر ایف آئی آر درج کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ آپ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں، کس قانون کے مطابق گرفتاری ڈال سکتے ہیں، آپ اپنے عمل پر پشیماں تک نہیں اور دلائل دے رہے ہیں، کسی کا تو احتساب ہونا ہے، کون ذمہ دار ہے آج آرڈر کرنا ہے، جرنلسٹ کی نگرانی کی جارہی ہے، یہ ایف آئی اے کا کام ہے کیا؟

ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کوآگاہ کیا گیاکہ بلال غوری کے علاوہ باقی سب کی انکوائری مکمل ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا،کارروائی کیسے بنتی ہے، ملک میں کتنی دفعہ مارشل لا لگا ہے ،یہ تاریخ ہے لوگ باتیں کریں گے، چیف جسٹس عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جسے بعد از دوپہر سنا دیا گیا۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے