صفحہ اول / پاکستان / پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کرنے کی منظوری دیدی

پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کرنے کی منظوری دیدی

اسلام آباد . پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی اور کہاگیا ہے کہ اس سلسلے میں ایک پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے جوآئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی.

اجلاس میں کہاگیا کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوش حالی کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے ، افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔

اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عمل درآمددستور پاکستان کی حدود قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا،شرکانے اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پاکستان نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیاگیا ہے۔

اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عمل داری یقینی ہوئی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق منگل کو پارلیمانی کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں قومی پارلیمانی وسیاسی قیادت، چئیرمین سینٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی ، دفاع سے متعلق قومی اسمبلی وسینٹ کی مجالس قائمہ کے اراکین، وفاقی وزرا، صوبائی وزرا اعلی کے علاوہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی ، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔

اجلاس کو قومی سلامتی کے امور اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت سے متعلق آگاہ کیاگیا۔ شرکانے اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پاکستان نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیاگیا ہے۔

اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عمل داری یقینی ہوئی۔ اجلاس نے اعادہ کیا کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔

اجلاس نے سانحہ اے۔ پی۔ ایس سمیت دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اِس کے خلاف کارروائی کے دوران شہید ہونے والوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست پاکستان اپنے شہداکی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین ومحافظ تھی، ہے اور رہے گی۔

اجلاس نے بہادر قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ان کی قربانیوں اورکلیدی حمایت سے شدید مشکلات اور مصائب کے بعد امن واستحکام کی منزل حاصل ہوئی ۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سکیورٹی فورسز کی موثراور عملی کارروائیاں کلیر ،ھولڈ، تعمیر اور اختیارات کی سول انتظامیہ کو منتقلی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

اجلاس نے زور دے کر کہاکہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوش حالی کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے۔ افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔

اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عمل درآمددستور پاکستان کی حدود قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے بات چیت کے اس عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی جبکہ ایک پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جوآئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

اجلاس نے نیشنل ۔گرینڈ ۔ری کنسی لی۔ ایشن۔ ڈائیلاگ کی اہمیت کی تائید کرتے ہوئے قرار دیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی سمیت متعدد سیاسی رہنماوں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کو دعوت نامہ نہیں بھجوایا گیا۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی کا چھٹا اور اہم ترین اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، سربراہ آئی ایس آئی سمیت دیگر اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلی، وفاقی وزرا، سینیٹ و قومی اسمبلی کی دفاعی قائمہ کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں شرکت کے لیے 107 ارکان پارلیمنٹ، صوبائی وزرائے اعلی، کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعظم اور دیگر اعلی حکام کو دعوت دی گئی تھی۔کمیٹی کے اجلاس کے لیے خصوصی طور پر فول پروف انتظامات کیے گئے تھے ۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے