کابل ۔ افغانستان طالبان ایرانی طرز حکومت اپنائیں گے اور طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ سپریم لیڈر ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیر اعظم ہوگا ،جو ملک چلائے گا،نیا نظام کا اعلان ایک یا دودن میں متوقع ہے،خواتین بھی کافی تعداد اس نظام کا حصہ ہونگی ،مگر اعلیٰ عہدوں پر نہیں ہوں گی ۔
مریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا باضابطہ اعلان کیا جاسکتا ہے۔ انتظامیہ میں 20برس کے دوران حکومت میں رہنے والوں کا شامل نہیں کیاجائےگا۔
طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی کے مطابق ’ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔کابینہ کے اراکان سے متعلق مشاور ت مکمل ہوگئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے رول ماڈل ہوگی اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخونزادہ حکومت کاحصہ ہونگے ، وہ نئی حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں ۔
افغان طالبان پہلے ہی عبوری گورنرز، پولیس چیفس اور صوبوں اور اضلاع کے لیے پولیس کمانڈرز کا اعلان کرچکے ہیں البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی افغان حکومت کا نظام پارلیمانی ہوگا، صدارتی یا پھر خلافت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ’ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں۔‘
طالبان کے مطابق نئی حکومت کے قیام سے متعلق تو مشاورت مکمل کرلی گئی ہے تاہم نئے نظام کا نام، قومی پرچم اور قومی ترانے سے متعلق اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
ملا ہیبت اللہ اس وقت کہاں ہیں؟ اہم طالبان رہنما نے بتا دیا۔واضح رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کیے جانے کے باوجود اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں البتہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ قندھار میں موجود ہیں۔
افغان امور کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ پس منظر میں رہ کر معاملات چلائیں گے اور مملکت کے امور میں ان کی رائے حتمی ہوگی۔ہیبت اللہ اخوند زادہ اسلامی قوانین کے اسکالر اور طالبان کے سپریم لیڈر ہیں جو گروپ کے سیاسی، مذ ہبی اور عسکری امور کے معاملات پر حتمی اختیار رکھتے ہیں۔اندازہ کیا جاتا ہے کہ ان کی عمر تقریباً 60سال ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام