تحریر و تحقیق. ہما زاہد
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی اپنے دور حکومت کے ساڑھے تین سال کے دوران ملک کی معیشت ، خسارہ،نیب ریکوری،غریبوں کی کفالت ، پاکستان صحت کارڈ، کورونا وباءپر کنٹرول، کامیاب پاکستان پروگرام، اپنا گھر سکیم سمیت شعبہ زراعت، تعلیم ،صحت، ٹیکس کلیکشن، ترسیلات زر،پاکستان میں تعلیم کے فروغ کےلئے یکساں نصاب کی فراہمی،اسکالر شپ، جانشینی سرٹیفکیٹ، اضافی ڈیم،بے روزگاروں کےلئے خصوصی پیکجز، رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس کا انعقاد، ریاست مدینہ بنانے کا عزم ، فحاشی کے خلاف آواز بلند کرنے اورملک پاکستان سے امریکاسے پاک کرنے کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جوکہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک کسی بھی حکومت نے ایسے تاریخی اور عملی اقدامات نہیں کئے۔
یاد رہے ملک پاکستان جو کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے، ہمارے آباو اجداد نے اپنی لازوال اور قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایک آزاد ریاست کو تشکیل دی ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی انتھک محنت و لگن اور مفکر پاکستان علامہ اقبال کے خواب کو حقیقی عملی جامہ پہنایا اور اپنے ان ساڑھے تین سالوں میںنئے پاکستان کی بنیاد رکھی۔
کرونا وبا کے باوجود جہاں دنیا کی معیشتیں سکڑ گئیںپاکستان کی معیشت اقوام متحدہ اور موڈیز کے مطابق 2022 میں پاکستان کی جی ڈی پی 4.4 ہوگی ، عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستانی معیشت پربھرپور اعتماد کا اظہارسامنے آیا ہے ،
حکومت سمبھالتے ہی خزانہ خالی ہونے اور بیرونی قرضوں اور انکے سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے 3 سال میں مختلف عالمی مالیاتی اداروں اور ملکوں سے 36 ارب ڈالرز قرضہ لیا گیا، جس میں سے 29.75 ارب ڈالر قرضہ واپس بھی کیا گیا یعنی پچھلی حکومتوں کے لئے ہوئے قرضوں اور انکے سود کو واپس کرنے کے لئے خزانے میں کچھ نہ ہونے کی وجہ سے مزید قرض لینے پڑے ورنہ ملک کا دیوالیہ نکل جاتا۔
اس وجہ سے ہمارے ایٹم بم اور سی پیک اور ریکوڈک ذخائر کو شدید خطرات لاحق ہو گئے تھے۔ انڈسٹری کی وجہ سے معیشت میں 18 فیصد اضافہ ہوا جوکہ دس سال بعد ممکن ہوا، سیمنٹ کی سیل میں 242 فیصد اضافہ ہوا،گاڑیوں کی سیل میں 100 فیصد اضافہ اور موٹر سائیکل کی سیل میں 3 گنا ریکارڈ اضافہ ہواجبکہ ٹریکٹر کی سیل میں بھی ریکارڈ اضافہ سامنے آیا۔
ٹیکس کلیکشن کی اگر بات کی جائے تو تین سال پہلے 3400 ارب روپے ٹیکس کی مد میں حاصل کئے گئے تھے جبکہ پچھلے سال 4700 ارب تھے جو کہ 2022 کے لئے ہدف 6400 ارب روپے رکھا گیاہے ۔ اسی طرح ترسیلات زرکے حوالہ سے تین سال پہلے 19.9 ارب ڈالر اور آج 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
اگر خسارے کی بات کی جائے تو تین سال پہلے 20 ارب ڈالر،آج 1.8 ارب ڈالر سرپلس ،فارن کرنسی ریزروز، تین سال پہلے کل 7 ارب ڈالرز آج 27.40 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ نیب ریکوری کے مطابق 290 ارب روپے 18 سال میں، 534 ارب روپے 3 سال میںریکور کئے گئے، اس دور ان غریب عوام کی کفالت کےلئے پہلے صرف 110 ارب روپے،اور اب 260 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ احساس پروگرام میں 70 لاکھ خاندانوں کو 14000 روپے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید برآں غریب، نادار اور مستحقین اور مزدور طبقہ کےلئے لنگر خانے بھی بنائے گئے جبکہ سڑکوں فٹ پاتھوں پر شدید سردی اور شدید گرمی میں سونے والے دور دراز سے شہروں میں آے غریب مزدوروں بچوں اور عورتوں کو تمام تر سہولیات سے آراستہ پناہ گاہیں قائم کی جا چکی ہیں۔ پاکستان ہیلتھ کارڈ ہر خاص و عام شہری کے لیے دیا گیا ہے جس میں خاندان کا سربراہ اپنے گھر والوں کے لیے دس لاکھ تک علاج ومعالجہ کی سہولیات حاصل کررہا ہے۔
کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 40 لاکھ غریب خاندانوں میں سے ایک ایک فرد کو بلا سود قرضہ کی فراہمی، ٹیکنیکل ٹریننگ اور صحت کارڈ کی سہولت کی فراہمی ممکن بنانے کا عزم ہے جبکہ اپنا گھر اسکیم میں اپنا گھر جو ایک غریب آدمی کے لئے بنانا خواب تھا، عمران خان نے اس کو تعبیر میں بدلااوراب ہر پاکستانی کرائے کے برابر بنک کو قسط دے کر اپنا گھر لے سکتا ہے۔
موجودہ حکومت نے جانشینی سرٹیفیکیٹ کے اجراءکی نئی پالیسی سے عوام کے دل جیت لئے ہیں ، پہلے جانشینی سرٹیکفیٹ کے حصول اور اجراءکےلئے سالوں سال عدالتوں کے دھکے کھانے پڑتے تھے لیکن اب نادرا سے 15 دن میں مذکورہ سرٹیفکیٹ کا حصول ممکن ہوا ہے۔ بینظیر پروگرام سے تقریباً 8 لاکھ 55 ہزار ایک جج سمیت غیر مستحق لوگوں کو نکال کر مستحق لوگوں کا اندراج کیاجا چکا ہے۔
شعبہ زراعت ہمارے ملک پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جس میں موجودہ حکومت نے کسان کو کسان کارڈ کی سہولت سے بھی نوازا گیا جس کے ذریعے سبسڈیز براہ راست کسان تک باہم پہنچ رہی ہیں۔گنے کی قیمت جو 70 سالوں سے 150 سے بڑھ نہ سکی تھی اسے بڑھا کر 280 روپے من کر دیا اور گندم جو 1300 سے اوپر نہ جا سکی تھی وہ آج 2000 روپے من سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ قیمتیں صرف غریب کسان کو فائدہ دینے کے لئے بڑھائی گئیں ہیںجس سے 1100 ارب روپیہ کسان زمیندار طبقہ کو زیادہ ریلیف ملے گا۔
تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے اور معیاری تعلیم کے فروغ کےلئے موجود ہ حکومت نے اپنی نئی پالیسیو ں کو متعار ف کروایا ہے،
پاکستان میں یکساں نصاب بھی اسی سلسلہ کی اہم کڑی ہے، پانچویں جماعت تک بطورمضمون قرآن پاک کا ناظرہ لازمی قرار دیا گیا۔ چھٹی کلاس سے بارہویں تک بطورمضمون قرآن پاک کا ترجمہ لازمی قرار دیا ورنہ امتحانات میں کامیابی ناممکن بنا دی گئی۔
پرائیویٹ اور نجی تعلیمی اداروں میں بھی اس پالیسی کو اپنانے کے حوالہ سے پابند کیا گیاہے۔ لڑکیوں کے لیے لڑکوں سے زیادہ اسکولز بنائے گئے ہیں تاکہ ہر بچہ تعلیم کے زیور سے آراستہ رہے۔ ختم نبوت کو بچوں کے سلیبس میں شامل کروایااور پہلی بار مدرسے کے بچوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھائی گئی ہے، رسول اللہ ﷺ کی سیرت پر پی ایچ ڈی Phd کرانا بھی شروع کی جا چکی ہے جبکہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لیے برابر (گریجوایٹس کیلئے) ماہانہ 30 ہزار پر ٹریننگ پروگرامز شروع کروائے۔
اسپشل پیکجزمیں کراچی میں گرین لائن بس اسٹاپ پروجیکٹ مکمل کیاگیا۔ کئی دہائیوں بعد کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ کراچی ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ کی تکمیل 50 سال بعد کراچی کے بند نالوں کو قبضہ مافیا سے بازیاب کروا کر انہیں چلا دیا گیا جس سے کراچی میں سیلاب کے خطرات بہت کم ہو گئے ہیں۔
جلالپور نہر منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔بلوچستان کی 9 ڈسٹرکٹس کیلئے، اور گلگت بلتستان کیلئے، 1300 ارب روپیہ مختص کیا ہے۔ ایز آف بزنس میں پاکستان دنیا میں 28 درجے اوپر چلا گیا۔ اوور سیز پاکستانیوں کے سروے کے مطابق پاکستان پر بزنس کنفیڈنس 108 فیصد بڑھا۔
چکوال سے میانوالی موٹروے ، سیالکوٹ سے جہلم موٹروے، لاہور تا ملتان تا سکھر موٹروے کی تکمیل آگے سے ملحقہ حیدرآباد موٹروے پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ چار لین موٹرویز پر 2014 سے 2018 میں Rs4,11.878ملین /کلومیٹر خرچ آیا جبکہ 2019 سے 2021 میں Rs173.515 ملین/کلومیٹر خرچ آیا۔اس ضمن میں 273 ملین روپے اس منصوبے سے بچائے گئے۔51 سال بعد 12 ڈیم کے ترقیاتی منصوبوں پر گہری نظر ہے۔
انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا ایک گلوبل ویلیج بن چکی ہے ، انٹرنیٹ اورڈیجیٹل میڈیا نے دنیا کے ہر فرد کوایک دوسرے کے قریب کردیا ہے۔ اس ضمن میں حکومتی اور نجی و پرائیویٹ اداروں میں کام کی موثر نگرانی کےلئے وقت کی ضرورت کے مطابق نظام کو ڈیجٹیلائز کیاگیا ہے۔اس جدید دور میں جہاں سینکڑوں اور ہزاروں افراد کسی بھی انڈسٹری یا ادارے میں کام کرتے تھے وہاں پر اب ٹیکنالوجی کی بدولت مشینری سے کام لیا جانے لگا ہے جس سے حکومت کے سورس آف انکم میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوا ہے۔
اسی طرح تعلیم ، صحت اور دیگر ادارو ں میں سٹاف کو پورا کرنے کیلئے حاضری کو بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے کنٹرول کرنا شروع کیاگیا ہے ، اس ضمن میں مانیٹرنگ ادارہ جو ہر ماہ میں ایک بار اچانک بغیر اطلاع کے چھاپہ مار کر کسی بھی چیز کی کمی یا لاپرواہی کی انویسٹی گیشن کرسکتا ہے۔انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت ملکی نظام میں اعلیٰ نظم و نسق قائم ہوا ہے۔
47 سال بعد کامیاب سفارتکاری کے باعث او آئی سی OIC کا کامیاب اجلاس پاکستان میں 19 دسمبر 2021 میں منعقد کروایا۔ دنیا بھر کے فورمز پر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی گئی، گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمیشہ کےلئے بند کروانے کیلئے تمام مسلمان سربراہان کو خط بھیجے کہ آو ملکر یہ معاملہ اٹھائیں۔ اسلام شدت پسند یا لبرل نہیں ایک ہی ہے محمد ﷺکا دین ہے۔ آزادی اظہار کے پیچھے چھپ کے آپ ہمارے نبی کی گستاخی نہیں کر سکتے۔
دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنا غلط ہے۔ مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کی گئی اور سب مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے کی سرتوڑ کوششیں کی گئیں جن میں سعودیہ اور ایران ممالک بھی شامل ہیں۔ہالینڈ کی حکومت سے گستاخانہ خاکوں کی نمائش کو رکوایاگیا ، سری لنکا میں مسلمانوں کو دفنانے کی اجازت لے کر دی گئی۔
رحمت العالمین ﷺکانفرنس کا ملک بھر میں انعقاد بھی موجودہ حکومت کا احسن اقدام ہے جبکہ فحاشی کے خلاف آواز بلند ،بھارت کو 27 فروری کو ناکوں چنے چبوانے، بھارت کو کشمیر پر بھرپور طریقے سے ننگا کرنے ، عالمی فورمز پر بھارت کے خلاف لابینگ بھی کی گئی،بھارت کے لئے افغانستان میں زمین تنگ کر دی جہاں وہ اربوں ڈالرز کی انویسٹمنٹ چھوڑ کر بھاگ نکلا۔
اسی طرح کئی دہائیوں بعد امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کراسے ذلیل بھی کیا اور مزیدپاکستان سے اڈے دینے اورامریکی جنگ کا حصہ بننے سے بھی انکار کیا گیااور اسکی سخت مخالفت بھی کی۔ امریکا کو اس خطے سے مکمل آوٹ کرنے کا منصوبہ بھی موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔سابقہ دور حکومت میں ملکی حالات خاصے بگڑ چکے تھے ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور استحکام کےلئے ملکی نظام میں نئی پالیسیاں مرتب کیں جس کے نتیجہ میں پاکستان کی راہیں ہموار ہوئی ہیں،
10بلین ٹری پلانٹیشن کی بدولت پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے عزم کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ہر شہری کے ساتھ مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی سر فہرست میں لائیں گے اور یہ کوششیں آخری سانس تک جاری رہیں گی۔ایسا لیڈر ہر قوم کو نہیں ملتا ،اس بات کو سمجھنے کیلئے سر میں دماغ اور دل میں ایمان اور پاکستان سے محبت ہونی چاہیے۔پاکستان زندہ باد
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام