صفحہ اول / پاکستان / بلوچ،پشتون سٹوڈنٹس کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جارہا ہے،ایمان مزاری

بلوچ،پشتون سٹوڈنٹس کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جارہا ہے،ایمان مزاری

اسلام آباد . ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچ اور پشتون سٹوڈنٹس کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جارہا ہے، بلوچ سٹوڈنٹس کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے،تعلیم حاصل کرنے کیلئے آنے والےبلوچ اور پشتون طلباء کو سراساں کیا جارہا ہے،یہ ایک پلانٹڈ پروفائلنگ ہے،بلوچ طلباء کو الگ کمرے میں بٹھا کر تفتیش کی جاتی ہے،پھر کہتے ہیں کہ بلوچ اور پشتون غدار ہیں، پرامن بلوچ طلباء کو تعلیم حاصل کرنے دی جائے،اگر ان کے ساتھ جبر اور زیادتی نہ ہوئی ہوتی تو وہ تعلیم چھوڑ کر ادھر پریس کانفرنس کرنے نہ آتے۔تمام جبرہ گمشدہ بلوچ طلباء اور افراد کو رہا کیا جائے.

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بلوچ طلباء کونسل کے راہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے احاطوں سے طلباء کے لاپتہ ہونے اور بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں پیش آنے والے ہراسمنٹ کیسیز کے بعد طلباء خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں جس کے بعد سالانہ سینکڑوں بلوچ طلباء حصول علم کیلئے اسلام آباد اور پنجاب کا رخ کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے انہیں یہاں بھی انہی حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

انہوں نے کہاکہ ذشتہ ماہ لاہور کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم چار بلوچ طلبا کو بغیر کسی ایف آئی آر کے گرفتار کرکے ہراسان کیا گیااور چند دن غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیااس طرح رواں ماہ گجرات یونیورسٹی میں زیرتعلیم بلوچ اور پشتون طلباء کے موبائل فونز لیکر انکے میسیجنگ ایپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس چیک کئے گئےاور طلباءکو ہراساں کیا گیا، ہماراپرسنل ڈیٹا کیوں لیا جارہا ہے، ہمارے گھر والے کہاں ہیں کیا کرتے ہیں، سیاسی وابستگی کس کے ساتھ ہے،.

انہوں نے مزید کہاکہ یہ آج کی پریس کانفرنس کے دو مقاصد ہیں1۔ بلوچ اور پشتون سٹوڈنٹس کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جارہا ہے2۔ بلوچ سٹوڈنٹس کی ٹیچر کی موجودگی میں ان کی پروفائلنگ کر جا ر ہی ہے،بلوچ طلباء کے ساتھ ہراسمنٹ کا ایک واقعہ حال ہی میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس کے طالبعلم حفیظ بلوچ کیساتھ پیش آیا ہے جنہیں انکے آبائی علاقے خضدار انکی اکیڈمی سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ طلباء تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں انہیں مت ڈرائیں، ہم نے اپنے سیاسی لیڈران سے رابطہ کیا ہے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا ابھی سیشن نہیں ہے اس لئے ہم بات نہیں کر سکتے،ہم میڈیا اور وکلاء برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری آواز بنیں آپ ان سٹوڈنٹس کو کس ڈائریکشن میں لیکر جارہے ہیں، پھر آپ کہتے ہیں کہ ملک ٹوٹ رہا ہے اور کہتے ہیں کہ بلوچ اور پشتون غدار ہیں اگر ان کے ساتھ جبر اور زیادتی نہ ہو ہوتی تو وہ تعلیم چھوڑ کر ادھر پریس کانفرنس کرنے نہ آتے۔حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حفیظ بلوچ اور دلیپ بلوچ کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: قلب نیوز ڈاٹ کام ۔۔۔۔۔ کا کسی بھی خبر اورآراء سے متفق ہونا ضروری نہیں. اگر آپ بھی قلب نیوز ڈاٹ کام پر اپنا کالم، بلاگ، مضمون یا کوئی خبر شائع کر نا چاہتے ہیں تو ہمارے آفیشیل ای میل qualbnews@gmail.com پر براہ راست ای میل کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ قلب نیوز ڈاٹ کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے